پیر غلام نظام الدین جامی ختم نبوت کانفرنس میں قوم کو آئندہ کا لائحہ عمل دیں
راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) سنی تنظیم القراء پاکستان کا اجلاس زیر صدارت قاری محمد علی اکبر نعیمی منعقد ہوا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے النعیمیہ انٹرنیشنل قرآت اکیڈمی کے نائب مہتمم قاری محمد اعظم نورانی نے کہا کہ مرزا قادیانی نے جب نبوت کا دعویٰ کیا حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑوی نے اپنے مضبوط علمی قوت اور فرضِ منصبی ادا کرتے ہوئے مناظرہ کا چیلنج دیا جب مناظرہ سے بھاگا تو مباہلہ طے ہوا۔ مباہلہ میں بھاگ گیا پاکستان و ہند میں ختم نبوت کے فتنے کو پیر مہر علی شاہ نے بے نقاب کیا۔ انہیں کی برکت سے 1973 میں امام شاہ احمد نورانی صدیقیؒ قومی اسمبلی میں قرارداد لا کر پورے ملک میں رائے عامہ ہموار کرکے پیر مہر علی شاہ کے اعلیٰ مجددانہ مشن کو پورا کرتے ہوئے مزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوایا۔ اس شق کے تحفظ کیلئے دھرنا ہوا اور پورا ملک بند ہوگیا۔ حکومت نے گھٹنے ٹیک دیئے سجادہ نشین گولڑہ شریف پیر سید نظام الدین جامی کی قیادت میں پانچ رکنی مذاکراتی کمیٹی جس کے رکن قاری علی اکبر نعیمی، پیر ساجد الرحمٰن، ثروت اعجاز قادری تھے کی مداخلت سے آپریشن کا ٹائم بڑھایا گیا جس کی برکت سے اﷲ کی مدد آئی اور پہلی دفعہ پاکستان میں اہلسنت کی قوت سامنے آئی جس پر نواز لیگ کو جگہ جگہ سیاسی محافل میلاد منعقد کرنا پڑیںاور علماء و مشائخ کے الگ الگ کنونشن منعقد کئے گئے مگر کنونشن میں مٹھیال شریف کے سجادہ نشین پیرزادہ ریاض الدین چشتی نے خود بیان کرتے ہوئے رانا ثناء اﷲ کو استعفیٰ دینے اور شہباز شریف کو منہ پر استعفیٰ لینے کا کہہ کر جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہہ کر نورانی کردار ادا کیا۔ اس طرح وزیراعلیٰ شہباز شریف کے اپنی حمایت میں بلوائے گئے علماء و مشائخ کے شرکا نے خواجہ حمید الدین سیالوی اور تحریک لبیک یارسول اﷲ کے مطالبہ کی حمایت کرڈالی۔ اس سے رانا ثناء اﷲ کو استعفیٰ دینا ضروری ہوگیا۔ علماء و مشائخ اور پورے ملک کے سجادہ نشین حضرات جسطرح از خود دھرنے میں آئے اس طرح پیر مہر علی شاہ کے مشن کو پورا کرنے ازخود ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کریں۔ پیر غلام الدین جامی نے کہا کہ ختم نبوت کانفرنس میں قوم کو آئندہ کا لائحہ عمل دینگے۔ اعلان گولڑہ شریف ہوگیا تو لوگ اس الیکشن میں ووٹ کسی سیکولر جماعت مثلاً پی پی پی، تحریک انصاف، ن لیگ جیسی جماعتوں کے بجائے نظام مصطفیٰ کو دیں گے۔ اس طرح نظام مصطفیٰ نافذ ہوگیا تو اسلامی اقدار کا ازخود تحفظ ہوجائے گا اور ہم امریکہ کے چنگل سے نکل کر خود مختار ہوجائیں گے۔ پھر فیصلے آسیہ مسیح جیسے گستاخوں نہیں بلکہ ممتاز قادری جیسے عاشقان رسول کے حق میں ہوں گے۔ پاکستان کا مقصد پورا کرنے میں ہی تمام پریشانیوں کا حل ہوگا۔