پولیس جھوٹی کہانی بنا کر مقدمات کا بیڑا غرق کردیتی ہے، جسٹس آصف سعید
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں قتل کے متفرق مقدمات کی سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمار کیس دیئے کہ ملزم جھوٹی گواہی پر بری ہوجاتے ہیں الزام عدالتوں پر آتا ہے ، استغاثہ شواہد نہیں لاتی جبکہ پولیس جھوٹی کہانی بنا کر کیس کا بیڑا غرق کردیتی ہے ۔متفرق مقدمات کی سماعت جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ پہلے کیس میں عدالت نے ناکافی شواہد کی بناپر ملزم منظور کو 11سال بعد بری کرنے کا حکم جاری کردےا ہے، ملزم پر الزام تھا کہ قصور کنگن پور میں2006 میںاس نے محمد صادق کو ساتھی کے ساتھ مل کر فائرنگ کرکے قتل کردےا تھا ، ٹرائل کورٹ نے ساتھی ملزم کو بری جبکہ منظور کو سزائے موت سنائی تھی جسے ہائی کورٹ نے عمر قید میں تبدیل کردےا تھا بعدازاں سپریم کورٹ نے ناکافی شواہد کی بنا پر ملزم کو بری کرنے کا حکم جاری کردےا ہے۔ دوسرے کیس میں عدالت نے قتل کیس میں سزائے موت کے ملزم کی سزاءبرقرار رکھتے ہوئے بریت کی اپیل خارج کردی ہے، ملزم شیر محمد پر الزام تھا کہ اس نے عارف ولا پاک پتن میں پٹرول پمپ پر پنچر کی دوکان پر کام کرنے والے دو لڑکوں صادق اور عبدالمجید کو تلخ کلامی اور موبائل کے جھگڑے پر قتل کردےا تھا۔ تیسرے کیس میں عدالت نے مدعی مقدمہ مسز شہناز اختر کی 6ملزمان بریت کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے خارج کردی ۔ چوتھے کیس میں پندرہ سالہ لڑکے کے قتل میں ملوث ملزم مظہر حسین کی بریت کے خلاف دائر درخواست خارج کردی