توہین رسالت کے غلط الزامات پر کارروائی نہیں ہوتی‘ کامران مائیکل
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینیٹ فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق کی چیئر پرسن سینیٹر نسرین جلیل کی صدارت میںمنعقد ہونے والے اجلاس میں جیونل جسٹس سسٹم ترمیمی بل2016،ہندو میرج بل2016 ،کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد اور 300لا پتہ افراد کی آگاہی کے بارے میں حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات اور توہین رسالت قانون پر عمل درآمد کے طریقہ کار کے حوالے سے سفارشات پر غور ہوا۔چیئر پرسن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ ہم توہین رسالت قانون میں ہرگز ترمیم نہیں کر رہے صرف عمل درآمد کے طریقہ کار کو بہتر بنانے پر غور کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر کامران مائیکل نے کہا کہ توہین رسالت کے غلط الزامات لگانے والوں کے خلاف کاروائی نہیں ہوتی۔رمشا مسیح کیس اس کی مثال ہے۔اس کیس میں مقدس اوراق کی توہین کرنے والے اصل مجرموں کے خلاف کچھ نہیں ہوا۔سینیٹر مفتی عبد الستار نے کہا کہ توہین رسالت قانون کو نہ چھیڑا جائے۔سینیٹر فرحت اللہ بابرنے کہا کہ سینیٹ کی قانون و انصاف کمیٹی نے1992میں توہین رسالت قانون پر غور کیاتھا جسکے چیئرمین سینیٹر راجہ ظفر الحق تھے۔ہم اس کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل بنا سکتے ہیں25سال قبل کمیٹی نے جو سفارشات دی تھیں نا معلوم وجوہات کی بنا ہ پر دب گئی تھیں۔کمیٹی نے توہین رسالت پر تین سوالات اٹھائے تھے جن میں تجویز کیا گیا تھا کہ سب سے پہلے توہین رسالت کی تعریف کی جائے ۔توہین رسالت مقدمات میں معافی کے تصور کا سوال بھی اٹھایا گیا تھا اور کمیٹی نے خصوصی سفارش کی تھی کہ دوسرے اسلامی ممالک میں توہین رسالت سے متعلق قوانین کو زیر غور لایا جائے اور ان ممالک سے رائے بھی طلب کی جائے۔سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ عوام میں آگاہی بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ قانون کا غلط استعمال نہ ہو۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ انتہائی حساس معاملہ ہے باریک بینی سے جائزہ لینا چاہئے۔ 1992 ءکی کمیٹی کے تین نکات کو اپنایا جائے۔ انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین علی نواز چوہان نے کہا کہ مذہب کے معاملے میں زبردستی نہیں کی جا سکتی۔سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ کوئی قانون مذہب اور آئین سے متصادم نہیں ہونا چاہئے۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ بل میں کئی سقم موجود ہیں اور کہا کہ منظور شدہ بل میں اگر نکاح رجسٹرار کے پاس پندرہ دنوں میں رجسٹر نہ ہو تو نکاح کی قانونی حیثیت کیا ہو گی۔ منظور شدہ بل میں درج نہیں۔سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ ہندو میرج بل میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ہندو ارکان پا رلیمنٹ کو بھی شامل کیا جائے۔