سینیٹ قائمہ کمیٹی کا اجلاس‘ ملک بھر میں بند اور بیمار صنعتی یونٹوں کا جائزہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینیٹ قائمہ کمیٹی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے چیئرمین سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں ملک بھر میں بند اور بیمار صنعتی یونٹوں کی بحالی کےلئے تجاویز اور بھارت ،چین ،انڈونیشیا سے خام مال منگوانے سے مقامی صنعتوںکے نقصان کے ایجنڈے پر غور ہوا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر پچھلے30سالوں سے لاکھوں افراد کو روزگار فراہمی کے علاوہ ایکسپورٹس میں بھی بے بہا خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ٹیکسٹائل شعبہ کی بحالی قومی فریضہ ہے ۔حکومت کی طرف سے بہترین پیکج دینے کی اشد ضرورت ہے۔20 ارب ڈالر سے زائد ایکسپورٹس کا شعبہ کمزور حالت میں ہے۔ایف بی آر ٹیکسوں کی وجہ سے اور بنک قرضوں کےلئے ا س شعبے کے پیچھے پڑا ہوا ہے۔بحالی کےلئے اس شعبے کے ذمہ داران کی بھرپور کوششوں کے باجود کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔سٹیٹ بنک مداخلت کر کے صنعت کاروں کو ڈیفالٹ سے نکالے۔صنعتی شعبہ، ایف بی آر، حکومت مل بیٹھ کر مشترکہ حل نکالیں۔ایف بی آر معاملات کو بہتر کرنے کےلئے اس شعبے کی مدد کرے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بھارت سے دھاگہ اور دوسرا خام مال آرہا ہے۔ لیکن بھارت سے آنے والی کپاس بندرگاہ پر روک دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا کہ بھارت سے کپاس درآمد کرنے پر کوئی پابندی نہیں سالانہ بھارت سے5 لاکھ گانٹھیں واہگہ بارڈر سے منگوائی جا سکتی ہیں۔اور سی پورٹ سے منگوانے پر کوئی پابندی نہیں۔ سفارتی تناﺅ کے باجودتجارت پر پابندی نہیں،شعبہ ٹیکسٹائل کی مشکلات ختم کرنا چاہتے ہیں۔سہولیات دینگے مگر ناجائز استعمال روکنے کےلئے غیر ذمہ دار افراد کو الگ کرنا ہو گا۔