پی اے سی کی عملدرآمد کمیٹی، انصاف تک رسائی پروگرام کی آڈٹ پرفارمنس تیز کرنیکی ہدایت
اسلام آباد (صباح نیوز + اے پی پی) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی عملدرآمد کمیٹی نے وزارت قانون و انصاف اور آڈٹ حکام کو انصاف تک رسائی کے پروگرام کی آڈٹ پرفارمنس کو تیز کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بنک سے ملنے والی امداد کا بیشتر حصہ استعمال ہی نہیں ہو سکا تھا۔ کمیٹی نے ایک سابق وزیر قانون و انصاف کی جانب سے آٹھ لاکھ کے صوابدیدی فنڈ کی تقسیم اور اس کا ریکارڈ موجود نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کر دیا۔ اس معاملے میں اس وزیر قانون کے پی ایس کو معطل کیا گیا تھا۔ پی اے سی کی عملدرآمد کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز کمیٹی کے کنوینر رانا افضال حسین کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں 1999 ء کے آڈٹ حسابات کا جائزہ لیا گیا۔ 1994/95 ء کے زیر التواء آڈٹ اعتراضات بھی زیر غور آئے۔ سیکرٹری قانون جسٹس (ر) سردار رضا نے بتایا کہ انصاف تک رسائی کے لئے فنڈز ایشیائی ترقیاتی بنک سے ملے۔ بیشتر استعمال نہ ہو سکے۔ پرفارمنس آڈٹ ضروری ہے۔ کمیٹی نے 1999 ء میں وزارت قانون و انصاف میں 26 لاکھ روپے سے زائد جاری ہونے کے باوجود متعلقہ کمپنی کی جانب سے کمپیوٹر فراہم نہ کرنے کے معاملے کو ایف آئی اے کے سپرد کر دیا ہے۔ کمیٹی کو یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ حکومت کی جانب سے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز کو عطیات جاری نہیں کئے جارہے صرف پاکستان بار کونسل کو فنڈز دئیے جارہے ہیں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی عملدرآمد مانیٹرنگ کمیٹی نے پاکستان بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنوں کو دی جانے والی گرانٹس کے معاملے پر قواعد بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے آڈٹ حکام سے کہا ہے کہ جو بھی ادارہ ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کرے اس کا کیس ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک بھر کی بار کونسلں اور بار ایسوسی ایشنوں کو جو رقم گرانٹ کی صورت میں جاری ہوتی ہے اس کا کوئی آڈٹ نہیں ہوتا نہ ہی اس کا کوئی ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔ سیکرٹری قانون و انصاف نے کہا کہ ہم نے بار کونسلوں اور بار ایسوسی ایشنوں کو گرانٹس کی فراہمی کا سلسلہ روک دیا ہے۔