پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل طلب، حکومت نے تحریک انصاف، عوامی تحریک کو مذاکرات کی دعوت دینے کا فیصلہ کر لیا
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی حکومت نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس منگل کو طلب کرلیا۔ اس بات کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا جو اتوار کو وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیرصدارت وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی تجویز پر پارلیمنٹ کا اجلاس منگل کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے ریاستی اداروں پر دھرنے کے شرکاء کے حملے کی مذمت کی۔ اجلاس میں وزیر داخلہ چودھری نثار‘ وزیر دفاع خواجہ آصف‘ وزیر ریلوے سعد رفیق‘ وزیر اطلاعات پرویز رشید شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اجلاس میں ریاستی اداروں کے تحفظ کیلئے پولیس کے کردار کی تعریف بھی کی گئی اور یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کی علامت عمارتوں کا تحفظ کیا جائیگا اور آئین و قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ اجلاس میں عمران خان اور طاہر القادری کی جانب سے ریاست کی علامت عمارتوں کی طرف پیشقدمی کی مذمت کرتے ہوئے اسے مکمل غیرآئینی، غیرقانونی اور غیرجمہوری قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دونوں جماعتوں نے دھرنوں اور جلسوں کے تحریری معاہدوں کی نہ صرف خلاف ورزی کی بلکہ ریاست پاکستان پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی، صحافیوں پر حملہ قابل مذمت ہیں، صحافیوں کے تحفظات دور کئے جانے کیساتھ انکے ساتھ ہونے والی زیادتیوںاور جانی و مالی نقصان کا ازالہ کرنے کیلئے جلد از جلد میکنزم بنایا جائیگا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے نہ صرف زبانی بلکہ تحریری معاہدوں کی بھی خلاف ورزی کی اور حکومتی کی مذاکرات کی پالیسی کو کمزوری سمجھ کر ریاست کو یرغمال بنانے کی عملی کوشش کی گئی۔ تحریک انصاف اور عوامی تحریک پر یہ واضح کردیا تھا کہ اس سے آگے ریڈلائنز ہیں اور اگر مظاہرین یہاں سے آگے کی طرف پیشقدمی کرتے ہیں تو قانون انکے خلا ف سختی سے حرکت میں بھی آئیگا اور ریاست کی علامت عمارتوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائیگا اور وزیراعظم کے استعفے سمیت کسی غیر آئینی مطالبے کو تسلیم نہیں کیا جائیگا۔