واجپائی سے مسئلہ کشمیر کو متنازعہ قرارداد لانا نواز شریف کی کامیابی ہے : پرویز رشید
اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیراطلاعات و نشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی موجودگی میں پاکستان کے استحکام کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ انہوں نے ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا ہے،کچھ لوگ ان پر بلا وجہ یلغار کرتے ہیں، کبھی پارلیمنٹ تو کبھی ان کی ذاتی رہائش گاہ پر حملہ آور ہوتے ہیں ‘وہ دراصل وزیراعظم محمد نواز شریف پر نہیں بلکہ پاکستان اور پاکستان کی خوشحالی پر حملہ آور ہوتے ہیں‘1947ء میں کشمیریوں سے وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں ان کا بنیادی حق دیا جائے گا مگر انہیں یہ حق آج تک نہیں دیا گیا، 1997ء تک پاکستان کی کوئی حکومت بھارت سے اس مسئلے کے حل کیلئے بات نہیں کر سکی ۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت میں جنگیں بھی لڑی گئیںلیکن بھارت کو اس مسئلے کے حل کے لئے راضی نہ کیا جا سکا، 1997ء میں جب وزیراعظم محمد نواز شریف نے اقتدار سنبھالا تو انہوں نے اس وقت کے بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کو پاکستان بلایا اور مینار پاکستان گرائونڈ میں بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے نہ صرف مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آمادگی ظاہر کی بلکہ یہ بھی کہا کہ میں پاکستان کی حقیقت کو بھی تسلیم کرتا ہوں۔واجپائی سے مسئلہ کشمیر کو متنازعہ قرار دلوانا نواز شریف کی کامیابی ہے۔ اس وقت بھارتی وزیراعظم کو مسئلہ کشمیر کے لئے راضی کرنے والا شخص کوئی اور نہیں بلکہ وزیراعظم محمد نواز شریف ہی ہے، اٹل بہاری واجپائی نے اس وقت یہ کہا کہ آنے والے سالوں میں مسئلہ کشمیر کو ضرور حل کروں گا تاکہ دونوں ملکوں کے عوام کو جنگوں اور نفرتوں سے بچایا جا سکے۔پرویز رشید نے شاہ اللہ دتہ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس وقت اقتدار سنبھالتے ہی یہ دو بڑی کامیابیاں حاصل کیں بلکہ ان سے بھی بڑی کامیابی اس وقت حاصل کی جب انہوں نے تمام عالمی طاقتوں کے دبائو کو بالائے تاک رکھتے ہوئے بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے مقابلے میں چھ ایٹمی دھماکے کر کے ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا۔2013ء میں جب عوام نے پاکستان مسلم لیگ (ن)ِ کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرایا اور پرویز مشرف کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا اور ملک بھر میں دہشت گردی گھر کر چکی تھی اور ہمارے شہروں میں دو دو تین تین دھماکے ہوا کرتے تھے۔لیکن محمد نواز شریف نے ہمت نہ ہاری اور ملکی تعمیرو استحکام کے لئے اپنی کوششیں شروع کر دیں جس کی وجہ سے آج 2016ء کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے بہتر ہے، دہشت گردی کے واقعات میں بھی نمایاں کمی آئی ہے اور ملک سے اندھیروں کے خاتمے کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے اپنے دور اقتدار میں کسی بھی عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر نہیں کیا جس کی وجہ سے یہ مسئلہ کھٹائی میں پڑا رہا لیکن وزیراعظم محمد نواز شریف نے اقتدار سنبھالتے ہی اقوام متحدہ سمیت تمام اہم عالمی فورمز پر اس مسئلے کو بھرپور طریقے سے نہ صرف اجاگر کیا بلکہ اس کے حل کی ضرورت پر زور بھی دیا۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اپنی حالیہ تقریر میں بھی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستانی قوم اور کشمیری عوام کا موقف بھرپور طریقے سے پیش کیا جسے حریت رہنمائوں نے بھی سراہا جس پر سرینگر میں پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نے ہی پاکستان بنایا اور ہم ہی اسے آگے لیکر جائیں گے، تنقید کرنے والوں اور ملکی ترقی و خوشخالی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والوں کو پہلے بھی ناکامی اور مایوسی حاصل ہوئی اور اب بھی ناکامی ہی ان کا مقدر بنے گی۔جب تک پاکستان میں دہشت گردی عروج پر تھی تب تو ان لوگوں نے کوئی دھرنا نہیں دیا بلکہ پرویز مشرف کے ریفرنڈم کے حق میں ووٹ مانگتے رہے، جب ایک غریب آدمی کو دفتر آنے جانے کے لئے کوئی سفری سہولت دستیاب نہیں تھی جس کے لئے موجودہ حکومت نے میٹرو بس بنائی اس کے باوجود ان لوگوں کو دھرنا یاد آ جاتا ہے کیونکہ یہ دھرنا سیاست والے لوگ ملک و قوم کی ترقی چاہتے ہی نہیں۔