غداری کیس : دیگر ملزم شامل تفتیش اور مشرف کیخلاف مقدمہ خارج کرنیکی درخواست پر فیصلہ 21 نومبر تک محفوظ
اسلام آباد (آن لائن + نوائے وقت نیوز+ بی بی سی) سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے ایمرجنسی لگانے کے اقدام میں شریک ملزموں اور پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر خصوصی عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا جو 21 نومبر کو سنایا جائے گا۔ تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دئیے ہیں کہ فریقین نے تفصیل کے ساتھ دلائل دیئے ہیں اس لئے ایک ہفتے میں فیصلہ نہیں ہوسکتا اس کیلئے کافی وقت کی ضرورت ہوگی اس لئے فیصلہ 21 نومبر کو سنایا جائے گا۔ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے سپیشل پراسیکیوٹر اکرم شیخ کے دلائل کے جواب میں دلائل کا آغاز کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شوکت عزیز کی تقریر کی ڈی وی ڈی پیش کی۔ علاوہ ازیں کابینہ کے فیصلے اور دیگر اہم دستاویزات بھی عدالت میں پیش کیں جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اس ڈی وی ڈی کو ہم بطور شہادت تسلیم نہیں کر سکتے۔ فاضل وکیل نے کہا کہ سابق صدر نے بطور صدر ایمرجنسی کا نفاذ کیا اور خود ہی اسے ختم کیا۔ انہوں نے آرمی چیف کے طور پر یہ فیصلہ نہیں کیا تھا۔ ان کے اس فیصلے میں کابینہ‘ وزرائے اعلی‘ گورنر‘ کور کمانڈر اور دیگر افسر شامل تھے۔ ان کے ایمرجنسی کے نفاذ کے خاتمے کے اٹھارہ دن بعد پرویز کیانی نے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا تھا۔ اگر صرف پرویز مشرف کیخلاف کارروائی کی گئی تو یہ انصاف کے اصولوں کا قتل ہوگا۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ اقدام میں سب لوگ ہوں اور سزا صرف ایک کو دی جائے ویسے بھی ان کو وزیراعظم نے سمری بھیجی تھی جس پر انہوں نے ایمرجنسی کا نفاذ کیا یہ سب سابق وزیراعظم شوکت عزیز پہلے بھی کہہ چکے ہیں۔ انہوں نے سابق گورنر پنجاب خالد مقبول کے بیان حلفی کی کاپی بھی پیش کی جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایمرجنسی کا نفاذ پرویز مشرف نے انفرادی طور پر نہیں کیا۔ اس دوران سپیشل پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے بھی جوابی دلائل دیئے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ایمرجنسی کے نفاذ کا فیصلہ پرویز مشرف کا ذاتی فیصلہ تھا اس میں کسی اور کا کردار شامل نہیں۔ یہ سب باتیں مشرف کے وکلاءسپریم کورٹ میں مقدمے کے دوران تسلیم کرچکے ہیں لہٰذا شریک ملزموں کیخلاف کارروائی نہیں بنتی۔ مشرف کی درخواست خارج کی جائے ۔ مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز مشرف کو یا تو اس مقدمے سے بری کیا جائے یا پھر ایمرجنسی کے نفاذ میں دیگر شریک ملزموں کیخلاف بھی مشرف کیساتھ ظاہر کیا جائے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سماعت کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بی بی سی کے مطابق عدالت محفوظ فیصلہ سنانے کے بعد پرویز مشرف کو عدالت میں دوبارہ گواہی کے لئے طلب کرنے سے متعلق حکم دے گی۔ فروغ نسیم نے کہا کہ اگر پرویز مشرف نے بطور آرمی چیف ملک میں ایمرجنسی لگائی تھی تو جنرل اشفاق پرویز کیانی کو 27 نومبر 2007ءکو نیا آرمی چیف مقرر کیا تھا تو نئے آرمی چیف نے ایمرجنسی کو ختم کیوں نہیں کیا۔
غداری کیس