حکمرانوں کی توجہ کا مرکز منصوبوں میں دماغ نہیں لوہے کا زیادہ استعمال ہوتا ہے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی تمام تر توجہ کا مرکز ایسے منصوبے ہیں جن میں دماغ کی بجائے لوہے کا استعمال زیادہ ہوتا ہے، جب حکومت کی اپنی صفوں میں لٹیرے بیٹھے ہوں توکرپشن کا سراغ کون لگا سکتا ہے۔ بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومنے اور محلوں میں رہنے والوں کو پکڑا جائے تو کرپشن کے سارے سراغ مل جائیں گے۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرضے لینے والے اللہ سے نہیں صیہونی اداروں سے ڈرتے ہیں اور جب انہیں قرضے کی بھیک مل جاتی ہے تو پھولے نہیں سماتے۔ وزیر خزانہ قرضہ کی قسط ملنے پر قومی ٹی وی پر آکر اس طرح اعلان کرتے ہیں جیسے انہوں نے کشمیر فتح کر لیا ہو۔ قوم کے مستقبل کو رہن رکھنے والوں کی اپنی کوئی پالیسی نہیں، ان کی تمام پالیسیاں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک بناتا ہے جو پاکستان کو پھلتا پھولتا اور ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے۔ طلبہ کو دیئے گئے استقبالیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے دفاع کے بعد بجٹ کا زیادہ حصہ تعلیم کو عام اور معیار تعلیم کو بلند کرنے پر خرچ کیا جائے۔ تعلیمی اداروںکو اغیار کے حوالے کرنے سے تعلیم کا معیار بلند نہیں ہو گا، نام نہاد مغربی این جی اوز تعلیمی ترقی کے نام پر ہماری آئندہ نسلوں سے ان کا عقیدہ اور نظریہ چھین رہی ہیں۔ استعماری قوتیں ان این جی اوز کے ذریعے ہمارے تعلیمی اداروں کو ڈانس اور فیشن کلبوں میں بدل رہی ہےں، وہ ہمارا تابناک ماضی اور ہیروز چھین کر، بچوں کے ذہن میں اپنے نظریات ٹھونس رہی ہیں تاکہ انہیں ذہنی غلام بنا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی یکجہتی اور وحدت ملی کیلئے یکساں تعلیمی نظام ناگزیر ہے۔ حکمرانوں نے غریبوں کے بچوں کو تعلیم سے محروم رکھ کر انہیں خلیجی ممالک میں بیلچہ چلانے اور ڈرائیونگ کرنے پر مجبور کر دیا۔ جب تک عوام اپنے اندر سے دیانت دار لوگوں کو سامنے نہیں لاتے یہ ظلم و جبر ختم نہیں ہو گا۔
سراج الحق