جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے سربراہ مطیع الرحمن کو سزا کیخلاف ہڑتال، 240 کارکن گرفتار
ڈھاکہ/ لاہور/ کویت سٹی (اے ایف پی+ نیوز ایجنسیاں+ عبدالشکور ابی حسن) بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمن نظامی کی سزائے موت کیخلاف ملک گیر مظاہرے جاری ہیں۔ تین روزہ ہڑتال کے پہلے روز کئی شہروں میں جھڑپیں ہوئیں۔ 240 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں چلائیں اور آنسو گیس کے شیل پھینکے، شمالی شہروں بوگرہ اور راج شاہی میں مظاہرین نے سڑکیں بند کرکے احتجاج کیا۔ بوگرا میں مظاہرین نے پولیس پر بوتل بم پھینکے۔ ملک بھر میں تعلیمی اور کاروباری ادارے بند رہے۔ آن لائن کے مطابق امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر نے امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش مولانا مطیع الرحمن نظامی کی سزائے موت کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دی۔ وسیم اختر نے مولانا مطیع الرحمن نظامی کو بنگلہ دیشی نام نہاد ٹربیونل کی جانب سے سزائے موت دینے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے بنگلہ دیشی حکومت رہنماﺅں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ نام نہاد کرائمز ٹربیونل کے ذریعے سنگین سزائیں دینا قابل مذمت اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ حکومت فیصلے پر عملدرآمد رکوائے۔ تنظےم مبصرےن اسلامی کے ترجمان فیصل محمد نے بنگلہ دےش مےں جماعت اسلامی کے رہنما مطےع الرحمن کو پھانسی کی سزا دےئے جانے پر شدےد تشوےش کا اظہار کرتے کہا پاکستانی نژاد رہنما کے خلاف بنگلہ دےش کی تمام حالےہ کارروائےاں حسےنہ واجد اور مودی کے درمےان اےک خاموش مفاہمت کا نتےجہ ہے۔
بنگلہ دیش/ مظاہرے