بھارت: بنیاد پرستی کے مخالف ماہر تعلیم کرناٹک یونیورسٹی کے سابق وی سی کلبرگی قتل
نئی دہلی (بی بی سی) بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک میں یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور دانشور ایم ایم کلبرگی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ بنیاد پرستی کے مخالف سمجھے جانے والے کلبرگی کو نامعلوم شخص نے انکے گھر پر سر میں گولی ماری۔پولیس حکام کے مطابق ہو سکتا ہے کہ ڈاکٹر ایم ایم کلبرگی کو گولی مارنے کی وجہ ان کے وہ حالیہ بیانات ہوں جن میں انھوں نے بت پرستی کے خلاف باتیں کی تھیں۔ ان بیانات کے بعد انتہاپسند ہندو تنظیموں نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔ ڈاکٹر کلبرگی کے قتل کی خبر سے کرناٹک کے مصنف اور ماہرینِ تعلیم نہ صرف حیران ہیں بلکہ فکر مند بھی ہیں کہ ہندو بنیاد پرستی کے خلاف لڑنے والے دانشوروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پولیس حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ڈاکٹر کلبرگی نے کچھ عرصہ پہلے بت پرستی کے بارے میں ایک بیان دیا تھا جس سے بنیاد پرست لوگ خاصہ برہم ہوئے تھے، ہو سکتا ہے کہ یہی بیان ان کے قتل کا سبب بنا ہو۔‘ ڈاکٹر کلبرگی ایک معروف دانشور پروفیسر تھے اور وہ اپنی رائے کا بے باکی سے اظہار کرنے کے لیے مشہور تھے۔ وہ کئی بار ہندو تنظیموں، جیسے بجرنگ دل اور وشوا ہندو پریشد کی تنقید کے شکار ہوئے تھے۔ گذشتہ سال ڈاکٹر کلبرگی نے بت پرستی کی مذمت کی تھی جس پر ان کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ کرناٹک کے ایک ادیب کا کہنا تھا کہ ’کرناٹک میں پہلے ایسے واقعات نہیں ہوتے تھے۔ تقریباً تین ماہ قبل معروف مصنف اور صحافی لگاناستیام کو قتل کر کے ان کی نعش کو گٹر میں پھینک دیا گیا تھا۔ پتہ نہیں کرناٹک کس طرف جا رہا ہے۔ ‘ ڈاکٹر کلبرگی کی ہلاکت پر ایک اور مصنف ڈاکٹر باراگر رامچندرپپا کا کہنا تھا کہ ’کرناٹک میں کبھی کسی مصنف کو اس کے خیالات کی وجہ سے قتل نہیں کیا گیا۔ ہم سب سکتے کے عالم میں ہیں۔ اگر متنازعہ خیالات ظاہر کرنے کا مطلب قتل کا خطرہ مول لینا ہے، تو یہ جمہوریت کا قتل ہے۔ یقیناً یہ کام فرقہ وارانہ عناصر کا ہے۔‘ پولیس حکام کے مطابق قتل کے پیچھے ذاتی وجوہات کے ساتھ ساتھ دیگر عوامل کی بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔