افغانستان : سیکورٹی فورسز کا موسی قلعہ کے ضلع پر دوبارہ قبضہ‘ کارروائی میں 220 طالبان ہلاک
کابل (اے پی پی) افغانستان کے جنوبی صوبہ ہلمند میں سرکاری فورسز نے موسیٰ قلعہ کے ضلع پر دوبارہ قبضے کا دعویٰ کیا ہے، کارروائی میں 220 طالبان ہلاک ہوگئے، زابل میں طالبان کے دو گروپوں کے درمیان ہونے والے تصادم میں پانچ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے، ننگرہار میں جھڑپ کے دوران طالبان کمانڈر اور دو خواتین کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ کابل میں افغان وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان فورسز نے جنوبی صوبہ ہلمند کے ضلع موسیٰ قلعہ پر دوبارہ اپنا قبضہ مستحکم کر لیا ہے۔ کارروائی بدستور جاری ہے اور اس دوران سینکڑوں بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنایا گیا۔ادھر عسکریت پسندوں نے اس سال کے آغاز میں اغواءکئے جانے والے یوکرائن کے باشندے کو رہا کردیا ہے ۔موسیٰ قلعہ کے گورنر محمد شریف خان نے بتایا کہ گزشتہ جمعرات کے روز طالبان نے اس ضلع پر قبضہ کرلیا تھا تاہم افغان سیکورٹی فورسز نے طالبان کو پیچھے دھکیل دیا ہے اور اس ضلع پر حکومتی فورسز کا قبضہ ہے۔ صوبہ زابل میں طالبان کے دو گروپوں کے درمیان ہونے والے تصادم میں پانچ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔ افغان میڈیا کے مطابق زابل میں طالبان کی نئی قیادت کے منظر عام پر آنے کے بعد دو گروپوں میں تصادم ہوا اور اس دوران پانچ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ ادھر عسکریت پسندوں نے اس سال کے آغاز میں اغواءکئے جانے والے یوکرین کے باشندے کو رہا کردیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرینی شہری کی رہائی اور بازیابی میں روس نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ اس ضمن میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ مشرقی صوبہ ننگرہار میں افغان سیکورٹی فورسز نے ایک جھڑپ کے دوران طالبان کمانڈر کو ہلاک کردیا۔ اس کارروائی میں دو خواتین کے مارے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔
افغانستان