عید کے روز بھی اسرائیلی بمباری‘ 7 بچوںسمیت مزید 27 فلسطینی شہید‘ راکٹ حملے میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک
غزہ، واشنگٹن (اے ایف پی + آن لائن) اسرائیل عید کے روز بھی نہتے فلسطینیوں پر بم برساتا رہا جس کے نتیجے میں 7 بچوں سمیت 27 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرائیل نے غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال کے کمپاؤنڈ پر بھی میزائل سے حملہ کیا جبکہ مہاجر کیمپ پر حملے میں 7 بچے شہید ہو گئے۔ غزہ کے ایک پارک پر بمباری سے 5 افراد جاں بحق ہوئے۔ اسرائیلی شہر اشکول میں راکٹ گرنے سے 4 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے جبکہ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق حماس نے 10 اسرائیلی فوجیوں کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔ حماس نے دعویٰ کیا ہے فلسطینی مجاہدین نے اسرائیل میں گھس کر صیہونی فوجیوں کو مارا، اب تک ایک سو سے زائد صیہونی فوجیوں کو مارا گیا۔ دریں اثناء اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپ میں حماس کے 5 جنگجو بھی شہید ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے عید الفطر کے روز جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے غزہ پر ایک مرتبہ پھر بمباری شروع کردی اور تازہ فضائی کارروائی میں مزید 22 نہتے فلسطینی شہید ہوگئے، اسرائیل اور حماس نے ایک روز قبل لڑائی روکنے پر اتفاق کیا تھا تاکہ محصورین غزہ تک طبی امداد اور بنیادی اشیا ضروریہ پہنچائی جا سکیں تاہم صہیونی فوج نے وقت سے قبل جنگ بندی توڑتے ہوئے خان یونس اور وسطی بارڈر پر شدید شیلنگ کی۔ جوابی کارروائی میں حماس کی جانب سے راکٹ فائر کئے گئے۔ دوسری جانب اتوار کے روز امریکی صدر بارک اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی پر زور دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے بیان میں کہا کہ صدر اوباما نے انسانی بنیادوں پر غیرمشروط اور فوری فائر بندی پر زور دیا ہے جو اشد ضروری ہے تاکہ جارحانہ کارروائیوں کا خاتمہ ہو اور مصر کی ثالثی میں طے پانے والے نومبر 2012ء کے امن معاہدے کی بنیاد پر مستقل قیام امن ممکن ہو سکے۔ انہوں نے اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق پر بھی زور دیا اور کہا کہ دہشت گرد گروپوں کو غیر مسلح کرنے اور غزہ کو عسکریت پسندی سے پاک کرنا بھی ضروری ہے۔ اْدھر اسرائیل نے یہ اعتراف بھی کر لیا ہے کہ جمعرات کو اس کی فوج نے اقوام متحدہ کے پناہ گزین کیمپ پر مارٹر فائر کئے جس کے نتیجے میں 15 فلسطینی جاں بحق ہوئے تھے۔ دریں اثناء پوپ فرانسس نے روم کے سینٹ پیٹرز سکوائر میں خطاب کے دوران، اسرائیل، غزہ، عراق اور یوکرائن میں جنگ و جدل کے خاتمے پر زور دیا۔ ادھر حماس کے سربراہ خالد مشعل نے اسرائیل سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ فلسطینی اپنے ہمسایوں کے ساتھ قبضے کی حالت میں نہیں رہ سکتے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس کے ساتھ انٹرویو کی مزید تفصیلات کے مطابق امریکی صحافی چارلی روز کے صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے سے متعلق بار بار کریدنے پر خالد مشعل نے واضح کیا کہ ''میں یہودیوں، عیسائیوں، عربوں اور غیر عربوں کے ساتھ اکٹھا رہنے کو تیار ہوں لیکن میں قابضین کے ساتھ رہنے کے لئے تیار نہیں ہوں''۔ دریں اثنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک اہم اجلاس میں غزہ کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل اور حماس سے ’غزہ میں انسانی بنیادوں پر غیر مشروط فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ ہنگامی اجلاس میں عیدالفطر پر اور ’اس کے بعد کے دنوں میں‘ جنگ بندی کے مطالبے کی منظوری دی گئی۔ سلامتی کونسل کے موجودہ صدر روانڈ کی طرف سے پیش کردہ اعلامیہ کی توثیق کی گئی جس میں ’پائیدار‘ جنگ بندی کے لئے مصر کی تجویز پر عمل درآمد کے لئے کہا گیا۔ اعلامیہ میں ’سویلین اور امدادی اداروں بشمول اقوامِ متحدہ کی سہولیات کو تحفظ فراہم کرنے پر بھی‘ زور دیا گیا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کا بیان ہمارے سکیورٹی کے تقاضے پورے نہیں کرتا۔ ادھر فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اعلیٰ اختیاراتی فلسطینی وفد کے ہمراہ سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود سے جدہ میں ان کے شاہی محل میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں میں ملاقات میں فلسطین بالخصوص غزہ کی پٹی پر صہیونی فوج کی وحشیانہ جارحیت پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع شاہ عبداللہ نے صدر محمود عباس کو مشکل وقت میں فلسطینی عوام کی ہر ممکن مدد جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔ ادھر اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق اسرائیل غزہ کی جنگ پر روزانہ 5 کروڑ ڈالر خرچ کر رہا ہے۔ غزہ میں خوراک، ادویات اور پینے کے پانی کے شدید قلت ہے، ترکی نے فریڈم فلوٹیلا دوم غزہ بھیجنے کا اعلان کر دیا۔ بحری جہازوں کا قافلہ خوراک اور دیگر ضروری اشیا لے کر غزہ جائے گا۔ ترک میڈیا کے مطابق ترکی کی انسانی حقوق کی تنظیم آئی ایچ ایچ کے چیئرمین نے انقرہ میں اعلان کیاکہ ان کی تنظیم خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیا اکٹھا کر رہی ہے اور جلد فریڈم فلوٹیلا دوم غزہ بھیجا جائے گا۔