بھارت میں دلت ہونا جرم، پولیس نے بجلی بندش کی شکایت کرنیوالے نوجوان کو مار دیا، مردہ گائے نہ اٹھانے پر مشتعل ہندوئوں کا حاملہ خاتون، اہل خانہ پر تشدد
چھتیس گڑھ/ گجرات (بی بی سی + آئی این پی) بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع جانج گیر چانپا میں پولیس حراست میں مار مار کر دلت نوجوان کے قتل کے ملزموں تھانہ انچارج سمیت چار پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ ملزموں کو باضابطہ طور پر گرفتار کرکے ضلع سیشن کورٹ جانج گیر میں عدالت مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جہاں سے انہیں بلاس پور میں واقع سنٹرل جیل بھیجا گیا۔ اس دوران ریاست میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے پیر کو اس معاملے میں وزیر داخلہ کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے ریاست بھر میں جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا ہے۔ الزام ہے کہ جانج گیر چانپا کے نریرا گائوں کے ایک علاقے میں گزشتہ کئی دنوں سے بجلی نہیں تھی۔ اس معاملے کی شکایت کرنے 17 ستمبر کو جب گائوں کے ستیش نورگے بجلی کے محکمے پہنچے تو وہاں حکام سے ان کی بجٹ ہوگئی۔ اس کے بعد ململا تھانے کے پولیس اہلکاروں نے بغیر کسی رپورٹ کے ستیش کو تھانے لے کر آگئے۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ ان کے سامنے ہی ستیش کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا۔ ان کی ہلاکت کی خبر کے بعد سے ہی ریاست کے کئی حصوں میں دھرنوں کا سلسلہ شروع ہوگیا جس کے بعد بڑھتے احتجاج کو دیکھتے ہوئے پولیس نے ململا تھانہ کے انچارج جتندر سنگھ راجپوت، دو کانسٹیبلوں سمیت چار اہلکاروں کو برطرف کردیا تھا۔ بھارت میں مردہ گائے کی باقیات ہٹانے سے انکار پر مشتعل ہجوم نے ہندوؤں کی نچلی ذات ’’دلت‘‘ سے تعلق رکھنے والی حاملہ خاتون اور اس کے اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ ریاست گجرات میں دلتوں پر ہونے والے حملوں کی وجہ سے گذشتہ ایک ہفتے سے ہڑتال جاری تھی اور اس دوران متاثرہ خاندان نے مردہ گائے کی باقیات ہٹانے سے انکار کیا تھا۔ 5 ماہ کی حاملہ خاتون سنگیتا راناواسیا اور اس کے خاندان کے 7 افراد مشتعل ہجوم کے تشدد کے بعد ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ہندوؤں کی اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے داربار برادری کے 6 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ گرفتار ملزمان اس وقت جیل حراست میں ہیں اور ان پر جلد فرد جرم عائد کردی جائے گی۔ خیال رہے کہ دلت جنھیں عام طور پر ’’اچھوت‘‘ تصور کیا جاتا ہے عام طور پربھارت میں مردہ جانوروں کی باقیات اٹھانے کا کام کرتے ہیں۔