;مقبوضہ کشمیر:ایک اور نوجوان شہید، روکنے پر بھارتی فوجی مشتعل،تھانے پر دھاوا، 8 اہلکاروں کی درگت بنا ڈالی
سرینگر(اے این این+ آن لائن ) مقبوضہ کشمیر میں شہری تو ایک طرف پولیس بھی بھارتی فوج کے ہاتھوں محفوظ نہیں ،ناکے پرروکنے کی پاداش میں بھارتی فوجیوں کا کیپٹن کی قیادت میں تھانے پر حملہ ،ایک افسر سمیت 8اہلکاروں کی درگت بنا دی،ریکارڈ نذر آتش،سامان تہس نہس،گاڑیوں کی توڑ پھوڑ،پولیس نے مقدمہ درج کر لیا،زخمی اہلکار ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔بھارتی فوج نے کیواڑہ میں ایک اور نوجوان کو گولی مار کر شہید کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات گیارہ بجے کے قریب سادہ لباس میں ملبوس 24 آ رآ ر سے وابستہ اہلکار امرناتھ یاترا سے واپس لوٹنے کے بعدچار گاڑیوں میں سوار ہو نے کے بعد سونہ مرگ پہنچے تو یا ترا ڈیوٹی دینے والے پولیس کی ایک ناکہ پارٹی کے روکنے کے باورجود آ گے نکل گئے۔اس موقعہ پر پولیس ناکہ پارٹی نے کنٹرول روم گاندربل کو مطلع کیا کہ چار پرائیویٹ گاڑیوں میں یاتری پولیس ہدایات کی برعکس گنڈ کنگن کی طرف جارہے ہیں ۔ بعد ازاں گنڈ پولیس نے انہیں روک لیا تو فوجی اہلکار طیش میں آ گئے اور انہوںنے پولیس اہلکاروں کو پیٹنا شروع کردیا۔ پولیس کے مطابق فوجی اہلکار وں کے تشدد سے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹرغلام رسول سمیت2اہلکاروں کوشدید چوٹیں آئیں۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ جب سادہ لباس میں ملبوس فوجی اہلکاروں کو پولیس سٹیشن کے اندر لایا گیا تو کچھ ہی دیر بعد فوجی اہلکاروں نے نزدیکی فوجی کیمپوں سے مزید کمک طلب کر لی۔ فوجی اہلکاروںنے تھانے میں موجود قیمتی سامان اور الیکٹرنک اشیا کی توڑ پھوڑ کی اور مزید5اہلکاروں کا شدید زروکوب کر کے انہیں انتہائی حد تک زخمی کردیا۔فوجیوں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ادھر حریت کانفرنس (ع) نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصل میں جموںوکشمیرمیں فوج اور فورسز کی حکمرانی ہے ، یہی وجہ ہے کہ آئے روز نہتے عوام کے قتل و غارت کے واقعات وقوع پذیر ہو رہے ہیں۔جس ریاست میں پولیس کے اہلکاربھی فوج کے عتاب سے محفوظ نہ ہوںوہاں عام لوگ خود کو کس حد تک محفوظ تصور کرسکتے ہیں اسکا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔دریں اثناءسابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبداللہ نے واقعہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی او ر معاملے کی فوری وضاحت ہونی چاہئے کہ ایساواقعہ رونما کیوں ہوا؟۔انہوں نے سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹویٹر پر تحریر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی فوری وضاحت ہو نی چاہئے سب کچھ کیسے ہوا۔علاوہ ازیں دختران ملت نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں گاندربل میںپولیس اہلکاروں کی بہیمانہ مارپیٹ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ واقعہ کشمیری پولیس کیلئے چشم کشا ہونا چاہئے ۔ جنرل سیکریٹری ناہیدہ نسرین نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت جموںوکشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے یہاں کے کچھ سیاست دانوں ، بیروکریٹس اور کشمیر پولیس کو استعمال کرتا آیا ہے۔کشمیریوں کے تمام تر مصائب ، مشکلات اور تکالیف کا اصل سبب بھارت کا غیر قانونی قبضہ ہے جو ختم ہونے تک کشمیری چین کی نیند نہیں سو سکیں گے۔ادھر ضلع پلوامہ کے علاقے آری ہل میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں پتھراﺅ کے الزام پر 9 نوجوانوں کی گرفتاری کے خلاف پلوامہ میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ بھارتی پولیس نے چھاپوں کے دوران نہ صرف لوگوں کو تشدد کانشانہ بناےابلکہ گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ بھی کی۔ بھارتی فورسز نے مظاہرےن کو روکنے کے لےے طاقت کا وحشےانہ استعمال کےا جس کے بعدمظاہرےن اور بھارتی فورسز کے درمےان جھڑپےں شروع ہوئےں۔ادھربھارتی فوج نے مجاہدےن کی موجودگی کا بہانہ بناکر ضلع پلوامہ کے علاقے کاکہ پورہ کی نیو کالونی کو رات ساڑے نو بجے محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشی کا سلسلہ پوری رات جاری رکھا ۔مقبوضہ کشمےر مےں تحرےک حرےت جموں وکشمےر نے کہا ہے کہ بھارت کی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کی طرف سے پارٹی ارکان الطاف احمد شاہ اور راجہ معراج الدین کو ایک بار پھر نوٹس بھیجے گئے ہیں اور انہیں آج ہمہامہ میں قائم کیمپ میں پیش ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔ اس سے قبل الطاف احمد شاہ کو مذکورہ ایجنسی نے دلی ب±لایا تھا جہاں ان سے کئی دن تک پوچھ گچھ کی گئی۔دریں اثنائمقبوضہ کشمیر میں جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو25جولائی تک عدالتی ریمانڈ پر سینٹرل جیل سرینگر منتقل کیا گیا۔ محمد یاسین ملک کو جمعہ کے روز سرینگر کے علاقے ڈلگیٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔