روس، ایران اور ترکی نے خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں قیام امن کے لیے پہلے قدم کے طور پر ایک نئی تجویز پر اتفاق کر لیا ۔ روسی صدر پوٹن کے مطابق اس تجویز کے تحت شامی عوام کی ایک پیپلز کانگریس کا انعقاد کرایا جائے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ ایرانی اور ترک صدور نے اس تجویز کی حمایت کر دی کہ شام میں کئی سالہ خونریز تنازعے کے حل کی خاطر ایک وسیع تر مذاکراتی عمل کے آغاز کے لیے اولین اقدامات میں سے ایک کے طور پر پہلے ایک شامی پیپلز کانگریس منعقد کرائی جانا چاہیے۔سوچی میں ان تینوں صدور کی ملاقات کے بعد روسی صدر پوٹن نے کہا کہ ایران اور ترکی کے صدور نے بھی حمایت کر دی ہے کہ شام میں قومی سطح پر مذاکراتی عمل کو تحریک دینے کے لیے پہلے ایک وسیع تر پیپلز کانگریس کا انعقاد کرایا جانا چاہیے۔ساتھ ہی ولادیمیر پوٹن نے یہ بھی کہا کہ خود انہوں نے اور صدر روحانی اور صدر ایردوآن نے بھی اپنے اپنے ممالک کے اعلیٰ ترین سفارت کاروں، سلامتی کے نگران اداروں اور دفاعی شعبوں کو بھی یہ ہدایت کر دی ہے کہ وہ مل کر یہ طے کرنے کی کوشش کریں کہ یہ کانگریس کس ایجنڈے کے ساتھ کب منعقد کرائی جانا چاہیے اور اس میں شرکت کون کون کرے گا۔روسی صدر پوٹن نے سہ فریقی سمٹ کے بعد کہا کہ شامی قیادت (صدر بشارالاسد) نہ صرف ملک میں امن عمل کا تہیہ کیے ہوئے ہیں بلکہ یہ ارادہ بھی رکھتے ہیں کہ شام میں آئینی اصلاحات متعارف کرائی جانا چاہییں اور آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد بھی کرایا جانا چاہیے۔ساتھ ہی روسی صدر نے یہ بھی کہاکہ تینوں ممالک کے صدور نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ شام میں دہشت گرد گروپوں کے مکمل خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ روسی صدرپوٹن کے بقول شامی عوام کی اس کانگریس میں دمشق حکومت اور اپوزیشن قوتوں کے نمائندے شریک ہوں گے اور مجموعی طور پر یہ کانگریس اس عمل میں مدد دے گی کہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ہونے والے شامی امن مذاکرات کو کامیاب بنایا جا سکے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38