مقبوضہ کشمیر ایک اور نوجوان شہید مسرت عالم کی رہائی حکم بھارتی فوج کی102 کمپنیوں کو ہٹانے کا فیصلہ
سرینگر (پی ایس آئی + اے پی پی + کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کی تازہ کارروائی میں مزید ایک کشمیری نوجوان شہید ہو گیا ۔ بھارتی فوجیوں نے بانڈی پورہ کے علاقہ حاجن میں گھر گھر تلاشی آپریشن کیا اس دوران فائرنگ کر کے ایک نوجوان کو شہید کر دیا ۔ آخری اطلاعات موصول ہونے تک علاقے میں سرچ آپریشن جاری تھا۔ بھارتی مظالم کے خلاف کئی شہروں میں مظاہرے کئے گئے۔ بھارتی وزارت داخلہ نے وادی میں تعینات پیرا ملٹری فورسز سی آر پی ایف کی اضافی 102 کمپنیوں کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں 60 کمپنیوں کو پہلے ہی دوسری ریاستوں میں تعینات کیا گیا ہے۔ بھارتی اخبار کے مطابق سی آر پی ایف ذرائع کے مطابق حزب کمانڈر کی ہلاکت کے بعد وادی میں امن و قانون برقرار رکھنے کیلئے سی آر پی ایف کی اضافی 102 کمپنیوں کو تعینات کیا گیا تھا تاہم حالات معمول پر آنے کے بعد وزارت داخلہ نے کمپنیوں کو واپس بلایا ہے۔ مقامی عدالت نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور جموں و کشمیر مسلم لیگ کے چیئرمین مسرت عالم بٹ کی غیر قانونی نظربندی کے خلاف دائر عرضداشت کی سماعت کے دوران ان کی رہائی کے احکامات جاری کئے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سٹی منصف سرینگر شیخ گوہر حسین نے مسرت عالم بٹ کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے جیل حکام کو انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے تحریک حریت جموں وکشمیر سے وابستہ 86سالہ معمر شخص شاہ ولی محمد اور نذیر احمد گنائی کے خلاف مسلسل دوسری مرتبہ کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرنے اور امت اسلامی کے رہنما سرجان احمد برکاتی کو جیل منتقل کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری بیان میں کہا کہ کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کا اسمبلی میں دیا جانے والا یہ بیان کہ عدالتیں جن لوگوں کو رہا کرنے کے احکامات دیں گی، انہیں اب دوبارہ گرفتار نہیں کیا جائے گا‘ محض ایک ڈھکوسلہ ثابت ہوا ہے اور عملی طور پر صورتحال اس بیان سے قطعی مختلف ہے۔ ترجمان نے کہا کہ سوپور کے رہائشیوں شاہ ولی محمد اور نذیر احمد گنائی پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کو ہائی کورٹ نے 3 ہفتے قبل کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کے احکامات صادر کئے تھے لیکن اسکے باوجود انکے خلاف پھر سے پبلک سیفٹی ایکٹ لگا دیا گیا اور انہیں کپواڑہ اور کوٹ بھلوال کی جیلوں میں منتقل کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ پچھلے 15 دنوں کے دوران میں 12 کے لگ بھگ سیاسی نظر بندوں پر دوسری بار پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے جو لاقانونیت کی انتہا ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت اور اسکی پولیس نے کشمیریوں کی زندگیاں اجیرن کر دی ہیں اور مقبوضہ علاقے میں عملاً مارشل لاءنافذ ہے اور یہاں آئین اور قانون نام کی کوئی چیز موجود نہیں۔ ترجمان نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر قانونی طور پرنظر بند کشمیریوں کی حالت زار کا نوٹس لیتے ہوئے انکی رہائی کے لئے کردار ادا کریں۔ دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کا اجلاس 22 جنوری دن 11:00بجے سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں حریت دفتر میں منعقد ہو گا جس میں مقبوضہ علاقے کی موجودہ صورتحال پر غور و خوض کے علاوہ جدوجہدِ آزادی سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین سید علی گیلانی کریں گے اور اس میں جنرل سیکرٹری شبیر احمد شاہ کے علاوہ شوریٰ کے تمام ارکان شرکت کریں گے۔ کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے برہان وانی اور خالد مظفر وانی کے لواحقین کو کوئی معاوضہ فراہم نہیں کیا۔ بی جے پی رکن اسمبلی راجیوجسروٹیہ کے سوال کے تحریری جواب میں وزیراعلیٰ‘ جن کے پاس وزیر داخلہ کا قلمدان بھی ہے نے کہا کہ برہان وانی اور خالد مظفر وانی کے لواحقین کو کوئی امداد نہیں دی گئی ہے۔ تحریک حریت کے رہنما شیخ سرتاج احمد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ میر واعظ خاندان کے رکن مرحوم مولوی غلام مصطفیٰ کے فرزند مولوی شبیر احمد مختصر علالت کے بعد جموں میں انتقال کر گئے۔
کشمیر