مقبوضہ کشمیر: چٹیا کاٹنے کے مزید 10 واقعات ، عوام نے 5 بھارتی فوجی پکڑلیئے ، گاڑی نذ ر آتش
سری نگر(کے پی آئی+ آن لائن ) مقبوضہ کشمیر میں ایک دن میں خواتین کے بال کاٹنے کے مزید10 واقعات رونما ہو ئے ہیں۔تازہ واقعات سرینگر، گاندربل ،کپوارہ، بانڈی پورہ، بارہمولہ اور پلوامہ میں پیش آئے۔ کپوارہ کے چوکی بل علاقے میںمشتعل عوام نے بال تراشی کے جرم میں ایک فوجی اہلکارکی ہڈیاں توڑ دیں۔ جس کے بعد کرالہ پورہ میں شدید نوعیت کی جھڑپیں ہوئیں جس دوران ایس ایچ او سمیت 4اہلکار زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق کرالہ پورہ کے پنز گام گائوں میں گزشتہ روز ایک اور خاتون کی چوٹی کاٹی گئی۔ مقامی لوگوں کے مطابق ایک فوجی اہلکار غلام نبی پیر کے گھر داخل ہوگیا جہاں اس نے اس کی بیٹی جو اپنے کمرے میں تھی۔ اسے بے ہوش کرکے اس کے گیسو تراشنے کے بعد فرار ہوا۔ مذکورہ شخص جب فرار ہوا تو اس نے کرنا ہ کرالہ پورہ سڑک پر فوجی گاڑی میں چھلانگ لگا دی۔ تاہم لوگوں کی بڑی تعداد نے فوجی گاڑی کو بند کرکے فوجی اہلکار کو نیچے اتارا اور اسے مار مار کر نیم مردہ بنا دیا ۔جس کے بعد پولیس وہاں پہنچ گئی اور فوجی اہلکار کو لوگوں کے چنگل سے آزاد کرانے کیلئے شیلنگ کی گئی۔ اسکے بعد کرالہ پورہ اور چوکی بل میں شدید جھڑپوں کا آغاز ہو گیا۔ واقعہ کے خلاف نوجوانوں نے احتجاج کیا۔کپوارہ پولیس نے کہا ہے کہ لوگوں کی طرف سے الزام لگانے والے فوجی اہلکار کو تحویل میں لینے کی کوشش کی گئی تاکہ واقعہ کی چھا ن بین کی جائے۔ دریں اثناء رات کے قریب 8بجے کرالہ پورہ کے پنز گام گائوں میں افتخار احمد میر کی اہلیہ کی چوٹی کاٹ لی گئی۔ رام باغ میں علی الصبح ایک خاتون کی مبینہ گیسو تراشی کا واقعہ رونما ہوا۔ احتجاجی مظاہرین میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ جنہوں نے سڑک پر دھرنا دیکر رام باغ،چاڑورہ سڑک پر ٹریفک کی نقل و حمل بند کردی۔مظاہرین نے سڑکوں پر ٹائر بھی جلائے۔ اوڑی میں چوٹی کاٹنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔متاثرہ خاتون نے بتایا کہ 2 افراد،جن میں سے ایک فوجی وردی میں ملبوس تھا اوردوسرا عام کپڑوں میں، دونوں نے اس پر کوئی پائوڈر پھینکی جس سے میری آنکھوں میں اندھیرا چھا گیا لیکن میری چیخ و پکار کے باعث وہ دونوں فرار ہوگئے۔واقعہ کے بعد لوگوں نے دکانیں بند کر کے اوڑی بازار میں سرینگر مظفر آبادشاہراہ پر دھرنا دیا اور گاڑیوں کی آمد رفت کوکئی گھنٹوں تک روک دیا ۔آن لائن کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہرین نے خواتین کی چٹیا کاٹنے والے چارفوجیوں کی پٹائی کرکے ان کی گاڑی نذرآتش کردی۔بھارتی میڈیا کے مطابق گاندربل میں چار فوجی ایک نجی کار میں مشتبہ انداز میں گھوم رہے تھے ۔ لوگوں نے طیش میں تمام چار فوجیوں کو بری طرح مارا پیٹا اور ان کی گاڑی کو آگ لگا دی۔فوجیوں کے شور مچانے پر قریبی کیمپ میں موجود فوج کا ایک دستہ بھی وہاں آپہنچا اور انہوں نے شہریوں پر فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ادھر بھارتی فوجیوں نے ضلع اسلام آباد میں گزشتہ روز صبح سویرے اندھا دھند فائرنگ کر کے پانچ افراد کو زخمی کر دیا۔ میڈیا رپو رٹ کے مطابق پہلگا م میں ولر ہامہ کے مقام پر لوگوں نے خواتین کی چٹیا کاٹنے کے ایک مبینہ مجرم کو پکڑنے کی کوشش کی تاہم وہ نزیک کھڑی بھارتی فوجی گاڑی کی طرف فرار ہو گیا۔ گاڑی میں موجود فوجیوں نے مجرم کے تعاقب میں آنے والے لوگوں پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں پانچ افرا د زخمی ہو گئے۔دوسری طرف میںکوٹ بھلوال سینٹرل جیل کے حکام نظربندوں کے بنیادی اور قانونی حقو ق پامال کرتے ہوئے نظربندوں کوبرہنہ کر کے جسمانی تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں۔میڈیا رپورٹ میںکہاگیا ہے کہ جموںوکشمیر کی جیلوں میں کشمیری نظربندوں پر تشدد اور انکے ساتھ بدسلوکی کے واقعات عام ہیں۔دوسری طرف دہلی کی ایک عدالت نے منی لانڈرنگ کے سلسلے میں این آئی اے کے ہاتھوں گرفتار ایاز اکبر، علی گیلانی کے داماد الطاف شاہ سمیت 7 حریت رہنماوں کی عدالتی تحویل میں14نومبر تک کی توسیع کے احکامات صادر کئے ہیں۔عدالت نے سرکردہ کشمیری تاجر ظہور احمد وٹالی اور جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک فری لانس جرنلسٹ سمیت دو نوجوانوں کی جوڈیشل حراست میں بھی مزید30روز کی توسیع عمل میں لائی ہے۔ جبکہ حریت قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ ڈاکٹر محمد عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں بھارتی تحقیقاتی ایجنسی (NIA)کے زیرِ حراست حریت قائدین کو پٹیالہ کورٹ کی جانب سے مزید 15؍نومبر تک جوڈیشل کسٹڈی میں دینے کو انتقام گیری کے تحت طول دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے بنیاد اور خودساختہ کیسوں میں پھنسا کر ان حریت راہنماؤں کے جذبہ حریت کو ہرگز توڑا نہیں جاسکتا۔ حکومت ہندوستان نے اس تحقیقاتی ایجنسی کو پوری کشمیری قوم کو بدنام کرنے کے لیے میدان میں اُتارا ہے اور بھارتی حکومت دھونس اور دباؤ پر اس دیرینہ مسئلہ کشمیر کو دبانا چاہتی ہے۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے ریلی سے خطاب میں کہا ہے کشمیر کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کردیاگیا ہے جہاں نام نہاد جمہوریت کے نام پر پر امن سیاسی سرگرمیوں کی کوئی اجازت نہیں ۔ انہوںنے ہر قیمت پرجدوجہد آزادی میں تیزی لانے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ جیلوں میں نظربند بزرگ و جوان ہمارے اصل ہیرو ہیں۔ عالمی برادری ان کشمیری اسیروں کیلئے بھی ذرا اپنی زبانیں کھولیں۔ اس موقع پر ریلی کے شرکاء نے آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔