ڈرون حملے میں زخمی عمر خراسانی ہلاک ، ذرائع : افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب کاکام تیز
کابل+ انگور اڈہ (نوائے وقت نیوز+ نیوز ایجنسیاں) کالعدم جماعت الاحرار کا سربراہ خالد عمر خراسانی ہلاک ہو گیا‘ خالد خراسانی گزشتہ روز افغانستان میں ڈرون حملے میں زخمی ہوا تھا اور پاکستان میں متعدد خودکش حملوں میں مطلوب تھا۔ تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور وہ مہمند ایجنسی کا رہنے والا تھا۔ خالد خراسانی کا دھڑا کالعدم ٹی ٹی پی کا ایک طاقتور دھڑا سمجھا جاتا تھا جس کے ”را“ اور این ڈی ایس سے روابط تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خالد عمر خراسانی کی جگہ عمر عثمان خراسانی کو کالعدم جماعت الاحرار کا نیا امیر مقرر کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطبق اسکا نام عبدالولی عرف خالد عمر خراسانی تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پکتیا ڈرون حملے میں خالد عمر خراسانی سمیت 10دہشت گرد مارے گئے۔ پاکستان کی جانب سے افغانستان کےساتھ سرحد پر نگرانی کےلئے باڑ کی تنصیب پر کام تیزی سے جاری ہے۔ بدھ کو پاک فوج کی جانب سے اسلام آباد میں مقیم غیر ملکی اور پاکستانی میڈیا کے نمائندوں کو جنوبی اور شمالی وزیرستان کے ان علاقوں کا دورہ کرایا گیا جہاں پاک فوج کی جانب سے سرحد پر باڑ لگانے کا کام تیزی سے جاری ہے۔ جنوبی وزیرستان کے کمانڈنٹ میجر جنرل نعمان زکریا نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان کی طرف باڑ کےساتھ 84 قلعے بھی بنائے جارہے ہیں جن میں 55 قلعے مکمل ہو گئے ہیں، باقی پرکام جاری ہے۔ افغانستان کی طرف صرف 21قلعے موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان قلعوں کی شرح 1.7بنتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ باڑ اور قلعے پانچ ہزار فٹ بلندی سے لیکر 7ہزار فٹ کی بلندی تک پہاڑوں پر بنائے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ کچھ ایسے علاقے بھی ہیں جہاں تین ماہ تک برف پڑی ہوتی ہے۔ 30کلو میٹر سرحد پر باڑ کا کام دسمبر تک مکمل ہو جائیگا اور تمام باڑ کا کام 2018 میں مکمل ہو جائیگا انہوں نے واضح کیا کہ ایک انچ بھی ایسا علاقہ نہیں چھوڑا جائیگا جہاں سے غیر قانونی طریقے سے آمدورفت ہو سکے ۔ کراسنگ پوائنٹ مکمل طورپر بند کر دیئے گئے ہیں۔ باڑ لگانے کے دوران افغانستان کی جانب سے کوئی دقت سامنے نہیں آئی۔ باڑ لگانے میں پاکستان فوج کو مقامی قبائل کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ انہوںنے بتایا کہ باڑ لگانے کے ساتھ ساتھ تین منزلہ ٹاور بنایا جائیگا جس میں تمام جدید آلات نصب ہونگے، سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے جائینگے جس کے ذریعے رات کے وقت بھی سرحد کی نگرانی کی جائیگی، سرحد کی نگرانی کےلئے کنٹرول روم بھی بنایا گیا ہے جہاں سے پورے نظام کو کنٹرول کیا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ جنوبی وزیرستان سے افغان سرحد کا فاصلہ 150کلو میٹر ہے جہاں باڑ لگائی جارہی ہے۔ دریں انثاءشمالی وزیرستان کے کمانڈنٹ میجر جنرل اظہر نے صحافیوں کو اپنے علاقے میں لگائی جانے والی باڑ کے حوالے سے بتایا کہ باڑ مکمل ہونے کے بعد غلام خان سرحد آمدورفت اور تجارت کےلئے دسمبر میں کھول دی جائیگی۔ بارڈر پر طورخم کی طرح آمدورفت کےلئے باضابطہ نظام بنانے کےلئے کام ہو رہا ہے۔ شمالی وزیرستان کی افغانستان کےساتھ سرحد پر 84قلعے بنائے جائیں گے۔ شمالی وزیرستان کی افغانستان کےساتھ 216کلو میٹر کی سرحد بنتی ہے۔ 55کلو میٹر کی باڑ دسمبر تک مکمل کی جائیگی اور باقی کام 2019تک مکمل ہو گا۔ باڑ مکمل ہو نے کے بعد سرحد کی نگرانی کا کام فرنٹیئر کور کے حوالے کیا جائیگا جس کےلئے 29ونگ بنائے جائیں گے اور تمام نظام کو سول آرمڈ فورسز کے حوالے کیا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنی طرف 949پوسٹیں بنائے گا جبکہ افغانستان کی طرف سے 145پوسٹیں ہیں جس کی شرح 1.7بنتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سات ہزار بلندی سے لیکر 900کی بلندی تک چیک پوسٹیں اور باڑ لگا رہاہے، شمالی وزیرستان سے افغانستان میں پناہ لینے والے افراد کے حوالے سے ”این این آئی “کے سوال پر میجر جنرل اظہر نے بتایا کہ اکثریت واپس آ چکی ہے اور جو رہ گئے ہیں وہ بھی مختلف مراحل میں واپس آرہے ہیں انہوں نے کہاکہ افغانستان کی جانب سے باڑ کی تعمیر کے دور ان کوئی بڑا مسئلہ پیش نہیں آیا۔ اس موقع پر آئی ایس پی آر کی جانب سے صحافیوں کو دی گئی معلومات کے مطابق 1.5سے لیکر تین کلو میٹر کے فاصلے پر تمام سرحد پر750قلعے بنائے جائیں گے اس وقت 95قلعے بن چکے ہیں ¾82پر کام جاری ہے معلومات کے مطابق پاک افغان سرحد پرٹوٹل2344کلو میٹر کی باڑ لگائی جائےگی جس پر تقریباً 96ارب روپے خرچ ہونگے اس وقت تک باجو ڑ ¾مہمند ¾ خیبر ¾ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں 43کلو میٹر باڑ لگ چکی ہے اوراس وقت پاکستان افغانستان کے درمیان آمدورفت کے 16 باضابطہ راستے موجود ہیں اس کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں ایسے پوائنٹ بھی موجود ہیں جس کے ذریعے لوگ بغیر کاغذات سے آتے جاتے رہتے ہیں اس وقت صرف طور خم اور چمن پر بائیو میٹرک شناخت کا نظام لگایا گیا ہے اس کے علاوہ غلام خان اور کرم ایجنسی میں خرلاچی بارڈر کراسنگ کو 17دسمبر تک باضابطہ نظام کے تحت لایا جائیگا ۔