یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی مہم میں روسی مداخلت کے پہلی بارثبوت ملے
واشنگٹن (نیٹ نیوز) 2016 کے امریکی صدارتی انتخاب میں روس کی مداخلت کے وسیع پیمانے کے الزامات کے بعد پہلی بار یورپی یونین سے الگ ہونے سے متعلق برطانوی ریفرنڈم پر ماسکو کی جانب سے اثر انداز ہونے کی ممکنہ کوششوں کے شواہد سامنے آ رہے ہیں۔ محققین نے سوشل میڈیا کے ایسے ہزاروں اکاؤنٹس کا پتا چلا لیا ہے، جنہوں نے یورپی یونین کے مخالف پیغامات کو پھیلایا یا سیاسی اور نسلی کشیدگیوں کو ہوا دینے کی کوشش کی۔ 2016 میں یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں کامیابی تک پہنچنے کے دو دنوں میں روس میں قائم ٹوئیٹر کے اکاؤنٹس سے بریگسٹ کے بارے میں لگ بھگ 45000 پیغامات پوسٹ کیے گئے جن میں سے بیشتر یورپی یونین کے خلاف تھے۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے اور برطانیہ کی سوان سی یونیورسٹی کی ریسرچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اکاؤنٹس اس سے پہلے بریگسٹ کے بارے میں بحث نہیں کرتے تھے۔ یہ نئے شواہد ایسے میں سامنے آئے ہیں کہ جب برطانیہ کا الیکٹورل کمشن اور قانون سازوں کی ایک کمیٹی علیحدہ علیحدہ چھان بین شروع کر چکے ہیں۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ اور کمیٹی کے چیئر مین ڈامین کولنگز کہتے ہیں کہ روس مداخلت کر رہا ہے اور وہ سیاسی اداروں اور مغربی ملکوں کے مرکزی میڈیا پر عوام کا اعتماد کم کرنے کی کوشش میں ایسا کر رہا ہے۔