بغداد:عراق کے شمالی شہر موصل سے گذشتہ ماہ پکڑی گئی ایک جرمن دوشیزہ اس وقت بغداد کی ایک جیل میں قید ہے اور اس کو سزائے موت کا سامنا ہوسکتا ہے۔اس نوعمر لڑکی نے آن لائن داعش سے روابط استوار کیے تھے اور اس کے بعد گھر سے بھاگ کر موصل آگئی تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب عدلیہ اس کے بارے میں کوئی فیصلہ کرے گی کہ آیا اس کو سزائے موت سنائی جاسکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ بعض قوانین کے تحت کم عمر لڑکے لڑکیاں بھی قابل مواخذہ ہیں اور بالخصوص اگر ان کا فعل ایک مجرمانہ سرگرمی ہے اور انھوں نے بے گناہ لوگوں کو قتل کیا ہے تو انھیں سزا دی جاسکتی ہے۔سولہ سالہ لنڈا ڈبلیو گذشتہ سال موسم گرما میں جرمنی کے مشرقی قصبے پلسنز میں واقع اپنا گھر چھوڑ کر عراق بھاگ آئی تھی۔وہ عراقی فورسز کی شمالی شہر موصل میں داعش کے خلاف کارروائی کے دوران میں ایک تہ خانے سے ملی تھی۔مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس کو گرفتار کرنے والے فوجیوں نے اس کو بیلی آف موصل قرار دیا تھا۔وزیراعظم حیدر العبادی نے اس انٹرویو کے دوران یہ بھی بتایا کہ داعش نے موصل پر قبضے کے دوران جن انتالیس بھارتی شہریوں کو اغو ا کر لیا تھا،ان کے اتا پتا کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔ابھی ان کا سراغ لگانے کے لیے تحقیقات جاری ہے اور میں ان کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے جولائی میں ان یرغمالی ورکروں کے رشتے داروں کو بتایا تھا کہ وہ ممکنہ طور پر موصل سے شمال مغرب میں واقع بادوش میں جیل میں ہوسکتے ہیں ۔عراقی فورسز نے موصل پر دوبارہ قبضے کے بعد اس جیل کا کنٹرول بھی واپس لے لیا تھا۔یہ اغوا شدہ ورکر شمالی بھارت سے تعلق رکھتے ہیں۔وہ عراق کی ایک تعمیراتی کمپنی کے ملازم تھے۔واضح رہے کہ داعش کی عراق کے شمالی اور مغربی علاقوں میں 2014ءمیں یلغار کے وقت ہزاروں بھارتی اس ملک میں رہ رہے تھے اور وہ مختلف شعبوں میں کام کررہے تھے۔عراقی فورسز نےجولائی میں موصل میں نوماہ کی لڑائی کے بعد داعش کے خلاف اپنی فتح کا اعلان کیا تھا ۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024