گرفتار شہزادے بد عنوانی سے کمائی گئی رقم واپس کردیں تو وہ اپنے گھر جاسکتے ہیں:سعودی حکومت کی آفر
سعودی عرب نے کرپشن کے الزامات کے تحت گرفتار ہونے والے شہزادوں کو آفر دی ہے کہ اگر وہ بد عنوانی سے کمائی گئی رقم واپس کردیں تو وہ اپنے گھر جاسکتے ہیں۔ سعودی حکومت کی جانب سے زیر حراست افراد سے ان کی جائیدادوں کا 70 فیصد حصہ بحق سرکار وقف کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے 200 سے زائد شہزادوں ، وزرا اور دیگر امیر افراد کو 4 نومبر کو حراست میں لیا تھا جس کے بعد سے انہیں مختلف فائیو سٹار ہوٹلز میں رکھا گیا ہے، زیادہ تر افراد کو دارالحکومت ریاض کے رٹز کارلٹن ہوٹل میں رکھا گیا ہے۔ غیر ملکی جریدے فنانشل ٹائمز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت زیر حراست افراد سے ان کی 70 فیصد دولت کا تقاضہ کر رہی ہے۔ اگر گرفتار افراد کے ساتھ یہ معاہدہ طے پاجاتا ہے تو سعودی عرب کے قومی خزانے کو سینکڑوں ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا اور اسے اپنے بجٹ میں بھی ریلیف ملے گا کیونکہ گزشتہ سال حکومت کی جانب سے 79 ارب ڈالر خسارے کا بجٹ پیش کیا گیا تھا۔جریدے کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ زیر حراست کاروباری شخصیات سے اپنے اثاثے سرکار کے حوالے کرنے کے علاوہ شہزادہ محمد بن سلمان کی بیعت کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک حکومتی عہدیدار گرفتار شہزادوں اور کاروباری شخصیات کے ساتھ ڈیل کر رہا ہے جو یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ نقد رقم کے علاوہ اثاثوں میں سے بھی سرکار کو حصہ دیا جائے ، اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو انہیں رہائی کا پروانہ تھما دیا جائے گا۔ حکومت کا زیادہ فوکس ان لوگوں پر ہے جو رٹز کارلٹن میں رکھے گئے ہیں، ان لوگوں میں دنیا کے امیر ترین افراد میں شامل شہزادہ ولید بن طلال، العربیہ نیوز کے مالک ولید بن ابراہیم اور بن لادن گروپ کے چیئرمین بکر بن لادن شامل ہیں.