مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج نے اسلام آباد چلو مارچ روکدیا، جھڑپیں، بیسیوں حریت رہنما گرفتار
سری نگر (کے پی آئی+ اے این این) بھارتی فوج نے طاقت کا استعمال کرکے مشترکہ حریت قیادت کا اسلام آباد چلو مارچ روک دیا۔ علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے جمعہ کو اسلام آباد چلو ( اننت ناگ چلو) کی کال دی تھی۔ مارچ کے اختتام پر لال چوک میں ایک بڑا عوامی اجتماع بھی ہونا تھا۔ کٹھ پتلی حکومت نے اسلام آباد چلوکی کال ناکام بنانے کے لئے سری نگر اور 4 اضلاع میں دفعہ144 کے تحت شہریوں کی نقل وحرکت پر پابندی لگا دی تھی۔ سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق نظر بند رہے محمد یاسین جیل میں ہیں جبکہ بیسیوں حریت رہنمائوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ اسلام آباد قصبے کا کنٹرول عملًا فوج کے پاس رہا۔ اس دوران اسلام آباد جانے کی کوشش کروالے شہریوں اور فوج کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔ 4 اضلاع میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی۔ ریل سروس بھی معطل رہی۔ قصبہ کے داخلی اور خارجی راستوں پر فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا یا دیا گیا تاکہ ضلع صدر مقام میں دیگر اضلاع سے آنے والے لوگوں کی نقل و حرکت کو روکا کیا جائے۔ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے ایک مشترکہ بیان میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے مارچ روکنے کیلئے حریت قیادت کو گھروں میں نظر بند کر دیا ہے یا حراست میں لے لیا ہے ۔انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اس حقیقت کو سمجھے کہ وہ فوجی طاقت کے بل پر کبھی بھی تحریک آزادی کو ختم کر نے میں کامیاب نہیں ہوسکتا ۔ بجبہاڑہ میں ایک سال قبل فورسز کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہونے والے حزب المجاہدین کے ایک مقامی مجاہد سمیر احمد کی پہلی برسی کے موقع پر مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی اس دوران مجاہد کی قبر پر اجتماعی فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا۔ مکمل ہڑتال کی گئی۔ علاقے میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہنے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی معطل رہی۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے باسط کے گھر جاکر اس کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس(گ) کے چیئرمین سیدعلی گیلانی کو بھارتی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے نوٹس کوقابل مذمت قرار دیتے ہوئے حریت کانفرنس(گ) نے کہا ہے کہ بزرگ مزاحمتی قائد صبر استقلال کے کوہ گراں ہیں۔ ہماری قیادت بالخصوص علی گیلانی کو فرضی کیسوں میں پھنسا کر مرعوب کرکے تحریک کی بے باک ترجمانی سے باز نہیں رکھا جاسکتا ہے۔ اسلامی دنیا کی سب سے بڑی تنظیم او آئی سی کی جانب سے بیت المقدس کے معاملے پر اپنائے گئے موقف کو سراہتے ہوئے مختلف دینی و سماجی انجمنوں نے اسے جرأت مندانہ اقدام قرار دیا ہے ۔اپنے ایک بیان میں حریت ع کے محبوس چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں عالم اسلام کے مشترکہ موقف کی ترجمانی کرتے ہوئے متفقہ طور پر بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت قرار دیئے جانے اور امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کو غیرقانونی قرار دئیے جانے پر اپنی اور جموں کشمیر کے عوام کی طرف سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایک جرأت مندانہ فیصلہ قرار دیا ہے اور مظلوم فلسطینیوں کی بھرپور حمایت کے عزم کے اظہار پر او آئی سی کو دلی مبارک باد پیش کی ہے۔ حریت چیئرمین نے اس توقع کا اظہار کہا کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ فلسطین کے دیرینہ مسئلے کا منصفانہ حل نکالنے کے ساتھ ساتھ جموں کشمیرکے 70 سالہ پرانے مسئلہ کو بھی اقوام متحدہ کی قرارداوں کی روشنی میں حق خود ارادیت کی بنیاد پر حل تلاش کرنے کیلئے اپنی مثبت کوششیں بروئے کار لاکر اس پورے خطے میں سیاسی استحکام امن و سلامتی اور تعمیر و ترقی کو یقینی بنائیں گے۔ ہائیکورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حریت رہنمائوں مشتاق الاسلام اور اسد اللہ سمیت چار دوسرے حریت رہنماوں کی گرفتاری کے حکم نامے منسوخ کر دئیے ہیں اور کٹھ پتلی انتظامیہ کو انہیں فورا رہا کرنے کی ہدایت کی ہے۔