اقوام متحدہ نے اپنی ایک خفیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر داغے جانے والے میزائلوں کی ساخت ایک جیسی ہے۔تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب تک امریکہ اور سعودی عرب کی جانب سے کیے جانے والے دعوو¿ں کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ یہ میزائل ایران نے فراہم کیے ہیں۔برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے حکام سعودی عرب گئے تھے جہاں انھوں نے ان مےزائلوں کے ٹکڑوں کا جائزہ لیا جو حوثی باغیوں نے 22 جولائی اور چار نومبر کو سعودی عرب پر داغے تھے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے ’تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ ان میزائلوں کا سٹرکچر اور مینوفیچرنگ فیچرز ایک جیسے ہیں۔‘واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ ایسے وقت آئی ہے جب امریکہ الزام لگا رہا ہے کہ ایران یمن کے باغیوں کو اسلحہ فراہم کر کے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ایران امریکہ اور سعودی عرب کی جانب سے لگائے جانے والے الزمات کی تردید کرتا ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کاروں نے تین حصے دیکھے جو کہ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اس میزائل کے ہیں جو چار نومبر کو سعودی عرب پر یمن کے حوثی باغیوں نے داغے تھے۔’ان تین حصوں پر شاہد بغیری انڈسٹریل گروپ کے نشان سے ملتا جلتا نشان تھا۔‘ شاہد بغیری انڈسٹریل گروپ کو اقوام متحدہ بلیک لسٹ کر چکی ہے تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’حکام اکٹھی کی گئی معلومات کو تجزیہ کر رہے ہیں اور اپنی رپورٹ سکیورٹی کونسل کو پیش کریں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس وقت ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ یہ میزائل کس نے یمن کو سپلائی کیے۔یاد رہے کہ حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصراللہ نے کہہ چکے ہیں کہ ان کی جماعت نے فلسطینی علاقوں اور شام میں اسلحہ بھیجا ہے یمن میں نہیں۔حسن نصر اللہ نے کہا کہ نہ تو یمن میں حوثی باغیوں کو اسلحہ فراہم کیا ہے اور نہ ہی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پر فائر کیے جانے والے میزائل میں حزب اللہ ملوث ہے۔انھوں نے کہا 'میں تصدیق کرتا ہوں کہ کوئی بیلسٹک میزائل، جدید اسلحہ یا بندوقیں ہم نے کوئی اسلحہ یمن نہیں بھیجا نہ بحرین بھیجا نہ کویت اور نہ ہی عراق۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024