فرانس کے اشتراک سے تیار ہونیوالی 6 بھارتی ’’سکارپئن آبدوزیں‘‘ ناکارہ نکلیں‘ حساس دستاویزات لیک
نئی دہلی (اے ایف پی + بی بی سی) بھارتی بحریہ کو اس وقت ایک اہم سٹرٹیجک دھچکا لگا جب اس کی چھ سکارپین کلاس آبدوزوں سے متعلق حساس ڈیٹا لیک کر دیا گیا۔ آسٹریلیا کے ایک اخبار نے ڈیٹا کے لیک کی خبر دیتے ہوئے کہا یہ چھ سکارپین کلاس آبدوزوں کی پوری خفیہ جنگی صلاحیت کی تفصیلات ہے۔ لیک شدہ دستاویزات فرانسیسی ڈیزائنر ڈی سی این ایس کمپنی کی 22ہزار صفحات پر مشتمل ہیں اور ان دستاویزات میں آبدوزوں کی پوری خفیہ جنگی صلاحیت تارپیڈو لانچ، نیویگیشن اور مواصلات کا نظام، پانی کے اندر اور اس سے اوپر سینسرز کی تفصیلات شامل ہیں۔ بھارتی وزارت دفاع نے ڈیٹا لیک کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ معاملے کی سنجیدگی سے تحقیقات کی جارہی ہے۔ بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے آبدوزوں کے حساس ڈیٹا کی مبینہ لیک پر نیوی کے سربراہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ نئی دہلی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ آبدوزوں سے متعلق لیک ہونے والی معلومات ہیکنگ کا نتیجہ ہیں ہم اس بات کا پتہ چلائیں گے کہ یہ کیسے ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بحریہ کے سربراہ ایڈمرل سنیل لانبا کو اس کا تجزیہ کرنے کے لئے کہا گیا ہے کہ آیا یہ ہیکنگ ہے کہ 100 فیصد لیک کا ایک عمل۔ واضح رہے کہ بھارت فرانس کی آبدوز بنانے والی کمپنی ڈی سی این ایس کے تعاون سے تین ارب 46کروڑ امریکی ڈالر کی لاگت سے ممبئی کی مازیگائوں بندرگاہ پر چھ ڈیزل الیکٹرک آبدوز تیار کررہا ہے۔ بی بی سی کے مطابق سکارپیئن چھوٹی اور درمیانی درجے کی آبدوزیں ہیں اور ان کا فی الحال ملائیشیا اور چلی میں استعمال ہورہاہے جبکہ برازیل میں انہیں 2018ء میں تعینات کیا جائے گا۔ ڈی سی این ایس کمپنی کے ترجمان نے پیرس میں کہا کہ سکارپیئن آبدوزوں کی معلومات اور دستاویزات لیک ہونے کا معاملہ سنگین ہے جس کی فرانسیسی حکام باضابطہ تفتیش کریں گے۔ جبکہ بھارتی بحریہ کے ذرائع نے کہا کہ وہ اس کے بارے میں پراعتماد ہیں کہ لیک بھارت سے باہر ہوئیں اور ان سے بظاہر نقصانات نہیں ہوں گے لیکن آسٹریلیا کے تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ معاملہ اس کے برعکس ہوسکتا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق بھارتی بحریہ کی سکارپیئن آبدوزیں غیر مؤثر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ آبدوزوں سے متعلق معلومات 2011ء میں ہی افشاء کردی گئی تھیں۔ بھارتی حکام آبدوزوں کے معاملے میں سر پکڑ کر بیٹھ گئے اور تحقیقات کا حکم دیدیا گیا۔