جہانگیر ترین قبضہ گروپ ہیں، شاہ محمود کو پارٹی بھی قبول نہیں کرتی: جاوید ہاشمی
ملتان (اے این این+ نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے باغی رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف پر قبضہ گروپ کا راج ہے، میرے اور عمران خان کے علاوہ کسی نے آئینی طریقے سے عہدہ حاصل نہیں کیا، جہانگیر ترین غیرآئینی سیکرٹری جنرل، شاہ محمود قریشی غیرآئینی وائس چیئرمین ہیں، پارٹی میں ایسے فیصلے کئے جا رہے ہیں جس سے ووٹرز کی تذلیل ہو رہی ہے، نوجوانوں کیساتھ تحریک انصاف کی منافقت نہیں چلنے دوں گا، پارٹی کی طرف سے تاحال کوئی شوکاز نوٹس نہیں ملا، عمران خان آواز دینگے تو میں کنٹینر پر جاکر اپنا مقدمہ پیش کروں گا۔ این اے 149 کے ضمنی ا نتخابات کیلئے آزاد امیدوار کی حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرا نے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ تحریک انصاف میں ایسے فیصلے کیے جارہے تھے جس سے عوام کی توہین ہورہی تھی مجھے عوام نے پانچ سال کیلئے مینڈیٹ دیا تھا جو میں نے انہیں واپس کردیا اب دوبارہ عوام کے پاس جائوں گا اگر وہ مجھے دوبارہ نمائندگی کا حق دینگے تو حق و سچ کی پاسداری کروں گا حلقے کے عوام کیلئے آواز بلند کروں گا۔ ہم ایک ایک گھر جائیں گے اور لوگوں سے ووٹ مانگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے فون کیا میں نے نہیں سنا، بعد میں میرے سیکرٹری کو فون کیا اس میں انہوں نے ٹکٹ کی آفر نہیں کی۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے بھی ٹکٹ کی آفر نہیں ہوئی۔ کوئی ثابت کر دے میں نے ٹکٹ مانگا تو میں سیاست سے دستبردار ہو جائوں گا۔ میں نے جمہوریت کیلئے قربانی دی ہے۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ کنٹینر میں لوگوں سے ملاقاتیں کی جا رہی ہیں اور باہر عوام سے منافقت کی جا رہی ہے، میں یہ منافقت نہیں کروں گا۔ شاہ محمود قریشی کو وائس چیئرمین بنانے کیلئے خورشید قصوری کو زبردستی بٹھایا گیا، شیریں مزاری کو تحریک انصاف سے نکال دیا گیا، جام سیف اللہ کو مظفر گڑھ جاکر پیسوں کی پیشکش کی تھی لیکن وہ غیرت مند آدمی تھا اس نے پیشکش قبول نہیں کی۔ شاہ محمود قریشی بھی غیر آئینی وائس چیئرمین ہیں انہیں راولپنڈی، لاہور اور کراچی کے نوجوانوں نے قبول نہیں کیا، میرے اور عمران خان کے ہر جگہ نعرے لگتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی طرف سے مجھے کوئی شوکاز نوٹس نہیں ملا۔ میں کسی سے نہیں ڈرتا مجھے لٹکا بھی دیا جائے تو بھی سچ بولوں گا۔ تحریک انصاف نے استعفے جمع کرائے تو سپیکر کی ذمہ داری تھی کہ وہ اس پرکارروائی کرتے مگر لوگوں کو بلا کر پوچھا تک نہیں میں نے اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہوکر اپنا استعفیٰ پیش کیا تاکہ اسمبلی کے پاس بھی اختیار نہ رہے۔ میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی استعفیٰ دیا۔