پرس جیب میں ڈال لیں گر گیا تو الزام مجھ پر آئیگا نواز شریف کے صحافی سے مکالمے پر قہقہے کیپٹن صفدر کے لیٹ ہونے پر مریم پوچھتی رہیں
اسلام آباد (نامہ نگار) حکومتی وزراءاور مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں نواز شریف کے کانوں میں سرگوشیاں کرتے رہے۔ میاں نوازشریف، انکی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر الگ الگ احتساب عدالت میں پہنچے، لیگی کارکنوں نے ان کا استقبال کیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کمرہ عدالت میں ایک صحافی کی پینٹ کی جیب سے پرس گرتا دیکھ کر اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی کوئی چیز گر رہی ہے اسے جیب میں ڈال لیں، اسے کوئی نکال لے گا تو الزام مجھ پر آجائے گا، جس پر عدالت میں قہقہہ بلند ہوا، جس پر احتساب عدالت کے جج نے ناگواری کا اظہار کیا۔ سماعت سے قبل جب نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز اور پارٹی رہنماvوں کے ہمراہ فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تو صحافی نے سوال کیا کہ استثنی کے باوجود آج آپ آگئے ہیں جس پر نواز شریف نے کہا کہ دیکھیں ہم کیسے کیسے دور سے گزر رہے ہیں۔ نواز شریف کمرہ عدالت میں پہنچے تو صحافیوں سے پوچھا کہ آج کی کیا تازہ خبر ہے، جس پر صحافیوں نے جواب دیا کہ آپ حاضری سے استثنیٰ ملنے کے باوجود آج عدالت کے سامنے پیش ہو گئے۔ دوران سماعت ایک موقع پر ایس ایس پی جمیل ہاشمی کا موبائل فون بول پڑا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار بھی کیا تاہم عدالتی عملے نے پولیس افسر کا موبائل ضبط نہیں کیا۔ سابق وزیراعظم کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں اور اس کے اطراف سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں جگہ کم پڑ گئی، میاں نواز شریف نے طارق فاطمی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فاطمی صاحب بیٹھ جائیں، جس پر آصف کرمانی نے کہا کہ جگہ ہی نہیں ہے، مریم اورنگزیب بولیں، نہیں یہ ایسے ہی خوش ہیں۔ دوسری جانب مریم نوازکو بھی اپنے شوہر کیپٹن (ر) صفدرکی یاد ستاتی رہی۔ کیپٹن (ر) صفدر کے نہ پہنچنے پر بار بار کہتی رہیں کہ کوئی ان سے پوچھ لے کہ وہ کہاں ہیں، کب تک پہنچیں گے۔ وہ تو اسلام آباد میں ہی تھے ابھی تک کیوں نہیں پہنچے؟
پرس
a