قومی‘ خیبر پی کے اسمبلیوں میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کیخلاف قراردادیں منظور
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) قومی اسمبلی نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ روہنگیا کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کےلئے پارلیمانی وفد بنگلہ دیش بھجوایا جائے‘ روہنگیا مسلمان پناہ گزینوں کیلئے امدادی فنڈ قائم کیا جائے‘ قومی اسمبلی میں میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے حوالے سے بحث میں حصہ لیتے ہوئے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم یہ ایسے واقعات ہیں جو صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ انسانیت کےلئے مقام عبرت ہے۔ حاملہ خواتین اور زندہ مسلمانوں کو کلہاڑیوں کے ذریعے جانوروں کی طرح کاٹا گیا مگر اس کے باوجود دنیا خاموش ہے، صرف قرارداد کافی نہیں ہے، بطور مسلمان اور انسان ہماری بنیادی ذمہ داری ہے کہ ہم عملی اقدامات اٹھائیں۔ پاکستان کو او آئی سی کا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کرنا چاہئے۔ او آئی سی کو جاگنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر تمام مسلمان ممالک‘ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ‘ آئی پی یو کے سپیکرز اور سکیورٹی کونسل کے مستقل ارکان کو خطوط لکھیں اور اس ایوان سے منظور ہونے والی قرارداد بھی ارسال کی جائے۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو یک آواز ہو کر اس حوالے سے بات کرنی چاہئے۔ ڈپٹی سپیکر نے وزیر قانون کو ہدایت کی کہ چوہدری نثار کی طرف سے تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کےلئے اپنا کردار ادا کریں۔ قبل ازیں وزیر قانون زاہد حامد نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور انسانی حقوق کی کونسل سے مطالبہ کرتا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کا جائزہ لے اور انسانیت سوز مظالم بند کرانے میں نہ صرف اپنا کردار ادا کرے۔ علاوہ ازیں خیبرپی کے اسمبلی نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کےخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظورکرلی قرارداد جماعت اسلامی کے صوبائی وزیر خزانہ مظفرسید نے پیش کی، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اب تک پانچ لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بے گھر ہوچکے ہیں جن میں تین لاکھ کے قریب بنگلہ دیش آچکے ہیں۔ اقوام متحدہ برما کے مسلمان اکثریت علاقوں میں عالمی امن فورس کوتعینات کرے اور وہاں بے گھرہونےوالے افراد کو واپس لاکر ان کی شہریت واپس دلائی جائے۔