ریفرنس واٹس ایپ کے ذریعے صحافیوں کو بھجوایا گیا
اسلام آباد ( جاوید صدیق) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں سپیکر قومی اسمبلی کا ریفرنس ایک معمہ بن گیا ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ میڈیا کے نمائندوں کو ”واٹس ایپ“ کے ذریعہ سپیکر کی طرف سے جسٹس کھوسہ کے خلاف ریفرنس بھیجا گیا ہے۔ ریفرنس سوشل میڈیا کے ذریعہ بھی دن بھر گردش کرتا رہا لیکن سہ پہر کے وقت سپیکر کے ترجمان نے ایک دوسطری بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے کسی جج کے خلاف کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا ترجمان نے مزید کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کے بارے میں غلط بیانی اور مبالغہ آرائی سے گریز کیا جائے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے بھی میڈیا کے استفسار پر بتایا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے بھی یہ وضاحت کی جسٹس آصف سعید کھوسہ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کوئی ریفرنس دائر نہیں ہوا۔ قانونی اور سیاسی حلقے اس صورتحال پر حیرت کا اظہار کرتے رہے کہ یہ معمہ کیا ہے؟ آخر سپیکر کی طرف سے ریفرنس جس میں جسٹس کھوسہ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے فیصلہ میں سپیکر کو جانبدار قرار دیا ہے جو کہ حقائق کے برعکس بات ہے۔ اس مذکورہ معزز جج کے خلاف ریفرنس تیار کرکے اسے میڈیا میں پھیلانے کے محرکات کیا تھے؟ اپوزیشن حلقوں کا دعویٰ ہے کہ ریفرنس کا مقصد سپریم کورٹ کو دباو¿ میں لانا ہے۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے ریفرنس پر اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسلم لیگ (ن) سپریم کورٹ کے ساتھ محاذ آرائی کررہی ہے۔ قانونی حلقوں نے بھی اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس طرح کے ریفرنس کے محرکات کیا ہوسکتے ہیں۔ شام کو جب سپیکر کے ترجمان ‘ اٹارنی جنرل اور رجسٹرار نے ایسے کسی ریفرنس کے دائر ہونے کے بارے میں تردید کی تو بعض سیاسی اور قانونی حلقوں نے اسے مسلم لیگ (ن) کی طرف سے ایک ٹرائل بیلون Trial Balloon قرار دیا اور کہا کہ ریفرنس کی کہانی عوامی اور سیاسی ردعمل جانچنے کیلئے گھڑی گئی ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ ریفرنس کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں یا ریفرنس مستقبل میں دائر ہونے کے احکامات ہیں۔
ریفرنس/ حیرت