مقبوضہ کشمیر: بھارت کے خلاف کئی شہروں میں آزادی مارچ، خواتین بھی سڑکوں پر نکل آئیں
سری نگر (کے پی آئی+ این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کی اپیل پر آزادی مارچ کئے گئے اور جیلوں میں بند ہزاروں کشمیریوں سے یکجہتی کا دن منایا گیا۔ اس دوران بھارت کے خلاف شمال و جنوب میں ہڑتال رہی اور مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جابرانہ تسلط کیخلاف ہزاروں کشمیری سراپا احتجاج بن گئے۔ کپواڑہ کے علاقہ ژیرکوٹ لولاب میں گرفتاریوں کے خلاف خواتین بھی مردوں کے ساتھ سڑکں پر نکل آئیں۔ پولیس نے لوگوں کو منتشر کرنے کے لئے اشک آور گیس کے گولے داغے اور شیلنگ کی جبکہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ ادھر بارہمولہ، گاندر بل اور بڈگام سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ہڑتال کے دوران دکانیں اور دیگر کاروباری ادارے بند رہے۔ کشمیری قیدیوں سے یکجہتی کا دن منانے کے موقع پر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور حریت رہنمائوں میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل متحدہ مزاحمتی قیادت نے مقبوضہ وادی ، جموں اور بھارتی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بندہزاروں کشمیریوں کی حالت زار پر سخت تشویش ظاہر کرتے ہوئے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ جھوٹے مقدمات میں نظر بند کشمیریوں کی قربانیوں کو ہرگز فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ علاوہ ازیں بھارتی فوج نے کانگریس کے سابق سرپنچ سجاد احمد ملک کو گولی مار کر قتل کر دیا۔ انہیں عوامی احتجاج کے دوران بیس روز قبل گرفتار کیا گیا تھا۔ دوسری طرف جموں میں پریس کانفرنس سے خطاب میں نام نہاد اسمبلی کے رکن اور عوام اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر عبدالرشید نے کہا ہے کہ کشمیری عوام تنازعہ کشمیر کا فرقہ وارانہ بنیادوں پر نہیں بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔ جموںوکشمیر کی وحدت کے خلاف سازشوں کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم نے گزشتہ تین ماہ سے مسلسل کنٹرول لائن گولہ باری اور جنگ بندی کی بھارتی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ کشیدگی اور تنائو، محاذ آرائی اور جنگ و جدل کسی کے مفاد میں نہیں۔ بھارت اور پاکستان کشیدگی اور تنائو کے ماحول کے خاتمے کیلئے فوری اقدامات کریں اور کشیدگی اور مخاصمت کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سازگار ماحول قائم کریں تاکہ تمام تصفیہ طلب مسائل خصوصاً دیرینہ مسئلہ کا ایسا پائیدار حل تلاش کیا جاسکے جو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اور دونوں ہمسایہ ملکوں کیلئے قابل قبول ہو۔ جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میںپچھلے پانچ ماہ کے دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے بھارتی فورسز کی طرف سے چلائے گئے ٹیر گیس ، مرچی گیس اور پاوا شلوں کی وجہ سے7673 افراد سینے کے مختلف امراض میں بھی مبتلا ہوگئے ہیں۔ چھاتی کے مختلف امراض میں مبتلا لوگوں کیلئے قائم کئے گئے چسٹ ڈیزیز ہسپتال درگجن ڈلگیٹ سرینگر کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نوید نذیر نے کہا پچھلے ایک ماہ کے دوران ہسپتال روزانہ آنے والے مریضوں میں 10افراد ایسے بھی ہوتے ہیںجو مرچی گیس، پاوا شلوں اور ٹیر گیس کی وجہ سے چھاتی کے امراض کے شکار ہوگئے ہیں۔ سرینگر کے جے وی سی ہسپتال میں قائم شعبہ امراض چھاتی کے ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پچھلے چار ماہ کے دوران روزانہ 60سے 70مریض ہسپتال کا رخ کرتے ہیں جن میں 20افراد ایسے ہوتے تھے جو ٹیر گیس، مرچی گیس اور پاواشلوں کی وجہ سے چھاتی کے مختلف امراض میں مبتلا ہوگئے ہیںاور ایسے مریضوں کی تعداد تقریبا2400 ہو گئی ہے۔ دریں اثناء دختران ملت کی سیکرٹری جنر ل ناہیدہ نسرین کی سربراہی میں پارٹی کے وفد نے پولامہ کے علاقہ رہمو جاکر پیلٹ سے متاثرہ افراد جن میں تین بچیاں بھی شامل ہیںکی عیادت کی اور انہیں ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔ اس موقع پر ناہیدہ نسرین نے مقامی جامع مسجد میں آزادی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی سامراج اور اسکی کٹھ پتلی انتظامیہ نے نہتے کشمیری عوام کو ظلم و تشدد، قتل عام، گرفتاریوں، خواتین کی بے حرمتیوں اور دیگر مظالم کا نشانہ بنانے کے بعد اب نوجوان نسل کو بینائی سے محروم کر دیا۔ انہوںنے کہاکہ کٹھ پتلی حکمرانوں نے کشمیریوں کی زندگیوںکو اجیرن بنا دیا ہے۔ کشمیری عوام محبوبہ مفتی کو ایک ظالم کے طور پر یاد رکھیں گے۔ آزادی کنونشن میں خواتین اور طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ تحریک حریت جموں و کشمیر کے ترجمان نے پارٹی رہنمائوں کی گرفتاریوں کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ ان ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے بھارتی فورسز کی طرف سے پرامن مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال، پیلٹ اور آنسوگیس کے بے دریغ استعمال پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے سوال کیاکہ کٹھ پتلی انتظامیہ کو قوم کو جواب دینا ہوگا کہ گولی نہیں بولی کے نام نہاد ویژن کا مطلب نہتے اور مظلوم عوام کی بینائی چھیننا ہے۔ علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیری پیسوں کیلئے نہیں بلکہ اپنے بنیادی حقوق کیلئے سراپا احتجاج ہیںوادی میں ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں کے لوگوں کو مظالم کے پہاڑ نہ سہنے پڑے۔ بھارتی حکومت کشمیر میں بحران کو سکیورٹی زاوئیے سے دیکھنے کی غلطی بار بار دہرا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کھنہ بل میں نیشنل کانفرنس ضلع کولگام اور اننت ناگ کے ڈیلی گیٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلی محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کا بنیادی مقصد جموں وکشمیر کو بھارت اور پاکستان میں امن کے قیام اور ریاست اور مرکز کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا ہے۔ جنرل کونسل سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام نے انتہائی مصائب جھیلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خوف عداوت کے ماحول سے باہر نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں اور بھارت اور پاکستان دونوں کو ہی مذاکرات کا راستہ اپنانا ہوگا۔ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ چار برسوں کے دوران عسکریت پسندوں سے جھڑپوں میں بھارت کے 216فوجی اہلکار مارے گئے جبکہ 372عسکریت پسند شہید ہو گئے۔ ریاستی حکومت کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے سرجیکل سٹرائیک کے دعوی کے بعد ریاست کی سرحدوں پر 26فوجی اہلکار بھی مارے جا چکے ہیں۔