10 ارب روپے کے کراچی پیکج پر عملدرآمد کی حکمت عملی تیار
کراچی(وقائع نگار) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے10بلین روپے کے کراچی پیکج کا جائزہ لیتے ہوئے ڈویزنل انتظامیہ/ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ کراچی کے میئر کی جانب سے شروع کی جانے والی صفائی کی 100روزہ مہم کے حوالے سے انکے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس شہرکا ہم سب کے ساتھ تعلق ہے، لہذا سیاست کوبالاء طاق رکھ کر اس شہر کو صاف ستھرا بنانے کیلئے میئر کراچی کی سپورٹ کرنا ہے،اس جائزہ اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو،چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، اے سی ایس ترقیات محمد وسیم،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ ،سیکریٹری خزانہ حسن نقوی،پی ڈی کراچی پیکج نیاز سومرو اور انکی ٹیم کے اراکین اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ڈی ایم سیز کے پاس اپنے متعلقہ علاقوں میں صفائی اور کچرا اٹھانے کے لئے خاطر خواہ فنڈ، مشینری اور دیگر زرائع موجود ہیں، مگر مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اس کام میں اتنی دلچسپی نہیں لے رہے ہیں جتنی لینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ انکی جانب دیکھ رہے ہیں اور ان سے صفائی ستھرائی کے حوالے سے اپیلیں کر رہے ہیں۔انہوں نے صوبائی وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ ڈی ایم سیز کے نومنتخب چیئرمینوں اورکے ایم سی کے میئر اور متعلقہ افسران کے ساتھ اجلاس منعقد کریں اور انہیں شہر کی صفائی کے حوالے سے موبلائیز کریں۔انہوں نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ وہ اپنی ڈپٹی کمشنرز کی ٹیم کو بھی فعال کریں۔، انہوں نے کہا کہ جنوری 2017کے پہلے ہفتے سے میکنیکل سوئپنگ سسٹم شروع ہوجائیگا۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اختیارات کیلئے غیر ضروری طور پر واویلا کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ پپری فلٹر /پمپنگ اسٹیشن کی اپ گریڈیشن کا پہلا مرحلہ شروع کردیا گیاہے، جس کیلئے 9سو ملین روپے سے 40ایم جی ڈی پمپ ہائوس کی موجود الیکٹریکل اور مشینری کو اپ گریڈ کیا گیا۔موجودہ پمپ ہائوسزاپ گریڈیشن سے اسکی گنجائش میں اضافہ ہوگا،جس سے ضلع شرقی اور ڈی ایچ اے کی پانی کی مستقبل ضروریات اور قلت سے نبرد آزما ہواجا سکے گا۔یہ پمپ ہائوسز 1971میں قائم کئے گئے تھے،اس کے بعد اسکی 1989میں اپ گریڈیشن کی گئی اور اس کے بعد 1999میں ہوئی۔محکمہ خزانہ نے 50فیصد فنڈ جاری کردیئے ہیں اور پانچ مختلف ٹینڈرز جاری کئے ہوئے ہیں اور ان میں سے چند ایک ٹینڈرکھولے بھی گئے ہیں۔اس کا تشخیصی عمل تکمیل کے قریب ہے اور 386آئٹمز کی خریداری/اپ گریڈیشن کی جائے گی۔واضح رہے کہ یونیورسٹی روڈ،حسن اسکوائر تا نیپا،این ای ڈی تا صفوران چورنگی سڑک کی تعمیر،طارق روڈ سے شہید ملت روڈ تا شاہراہ قائدیں کی تعمیر،حب ریوور روڈ(باقی ماندہ پورشن)کی تعمیر ،سرجانی تامدینۃ الحکمت روڈ کی تعمیر اور شاہراہ فیصل کی توسیع کیلئے ٹینڈر کا کام مکمل ہوچکا ہے اور کام شروع ہونے والا ہے۔صرف معاہدہ پر دستخط ہونا باقی ہیں جوکہ رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں ہوجائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے یونیورسٹی روڈ باالخصوص این ای ڈی تا صفوران چورنگی پر کام شروع ہونے میں تاخیر پر اپنی ناخوشگواری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس پورشن کی حالت مکمل طور پر خستہ ہے،لہذا اس پرہنگامی بنیادوں پر کام کیا جانا چاہیے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈرگ کالونی فلائی اوور کی تعمیر،این فائیو کراچی پر منزل پمپ فلائی اوور کی تعمیر اور سب میرین چورنگی پر انڈر پاس کیلئے پری کوالیفکیشن نوٹسز قومی اخبارات میں شائع ہو چکے ہیں اور کام جاری ہے،اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہیں سست رفتاری سے کام نہیں چاہیے،اسے دسمبر میں مکمل کرکے انہیں رپورٹ پیش کی جائے۔وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ ریڈ زون میں واقع سڑکیں تین تلوار تا میٹروپول ،چوہدری خلیق الزمان انٹرسیکشن ، میٹروپولیٹن تا زینب مارکیٹ کی سڑکوں کا کام مکمل ہو چکا ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ گورنر ہائوس کے سامنے سے سندھ سیکریٹریٹ جانے والی سڑک کو بھی دوبارہ تعمیر کرائیں اور چیف سیکریٹری ہائوس کے سامنے والی سڑک بھی تعمیر کی جائے۔انہوں نے کہا کہ میں سارے علاقوں میں سڑکوں کی دوبارہ تعمیر اور اسے خوبصورت بنانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے پی ڈی کراچی پیکج کو ہدایت کی کہ وہ ایلفی اسٹریٹ کی دوبارہ تعمیر کے حوالے سے انہیں رپورٹ پیش کریں۔اس کی کنڈیشن بہت نازک ہے اور اس علاقے میں گٹر ابل رہے ہیں اور انہوں نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ ڈی ایم سی کو اسکی صفائی کیلئے کہیں اور انہیں رپورٹ پیش کریں۔