مسرور نوازکی کامیابی، سیاسی حلقے حیران، الیکشن لڑنے کی اجازت ملنے پر سوالات اٹھا دئیے
لاہور (اقتدار گیلانی/نیشن رپورٹ) جھنگ میں صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں کالعدم تنظیم کے سابق سربراہ حق نواز جھنگوی کے بیٹے مسرور نواز جھنگوی کے کامیاب ہونے پر سیاسی حلقے حیران ہیں اور نیشنل ایکشن پلان کے باوجو عدالتوں کی جانب سے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت ملنے پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ بڑی اپوزیشن پارٹیوں نے فورتھ شیڈول میں شامل شخص کو صوبائی اسمبلی میں جانے کی اجازت ملنے کو سسٹم کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسرور نواز جھنگوی کی کامیابی سے دہشت گردی کے خلاف لڑنے والی سیکورٹی فورسزز اور عالمی برادری کو غلط پیغام گیا ہے۔ تاہم حکمران جماعت کے ارکان اسمبلی نے مسرور نواز جھنگوی کی کامیابی پر تبصرہ سے گریز کرتے ہوئے اسے ووٹرز کا فیصلہ قرار دیا ہے۔ راولپنڈی سے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عارف عباسی نے کہا ایسے بیک گرائونڈ والے شخص کے منتخب ہونے سے کئی سوالات اٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا لوگ نظریہ، ذات اور شخصیت کو دیکھ کر ووٹ دیتے ہیں۔ تاہم مسرور نواز جیسے شخص کے جیتنے کے پیچھے دیگر عوامل بھی کارفرما ہیں۔ حکومت نے اس حلقہ میں اپنا امیدوار تو کھڑا کیا مگر اس کی حمایت میں ایسی گرمجوشی نہیں دکھائی جیسا کہ گزشتہ ضمنی الیکشنوں میں دیکھی گئی۔ انتظامیہ بھی حمران جماعت کے امیدوار کے ساتھ دکھائی نہ دی اور مسرور نواز کو کامیاب ہونے کا ماحول میسر آگیا۔ لاہور سے پی ٹی آئی رکن اسمبلی مراد راس نے کہا یہ تمام اداروں کی ناکامی ہے۔ الیکشن کمشن نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔ رانا ثناء اللہ کے گروپ نے اپنی پارٹی کے امیدوار کے خلاف مسرور نواز جھنگوی کی حمایت کی۔ حکومت نے کاغذات نامزدگی قبول کرتے وقت ہی مسئلہ کو اجاگر کر کے بھی مسرور نواز کی حمایت کی ہے۔ مسرور نواز نے ووٹروں سے اپنے حلقے کیلئے فنڈز لانے کا وعدہ کیا ہے اور یہ فنڈز حکومت ہی فراہم کر سکتی ہے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے لیگی ایم پی اے میاں محمد رفیق نے کہا ایک امیدوار جب مقابلے کیلئے اہل قرار دیدیا جائے تو لوگوں کا حق ہے وہ اسے ووٹ دیں۔ کاغذات نامزدگی کو قبول کرنے کے مرحلے کے دوران کیا ہوا مجھے اس حوالے سے علم نہیں۔ قصورو کے ایم پی اے ملک احمد سعید نے کہا جھنگ میں کیا ہوا مجھے معلوم نہیں۔ ہر حلقے میں عامل مختلف ہوتے ہیں تاہم یہ بات واضح ہے کہ عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کا نمائندہ منتخب کریں۔