’’پاکستان جہنم نہیں‘‘ بھارتی اداکارہ رمیا کا اپنے وزیردفاع کومنہ توڑ جواب، غداری کا مقدمہ
بنگلور (بی بی سی) کنرڈ فلموں کی معروف بھارتی اداکارہ اور سیاستدان رمیا نے کہا ہے کہ وہ بغاوت کا مقدمہ قائم کئے جانے کے باوجود اپنے اس بیان پر قائم ہیں کہ ’’پاکستان جہنم نہیں‘‘ ہے۔ بی بی سی کے مطابق رمیا کا اصل نام دویا سپندنا ہے اور ان کا تعلق جنوبی ریاست کرناٹک سے ہے۔ وہ کانگریس سے وابستہ اور سابق رکن پارلیمنٹ ہیں۔ حال ہی میں وہ سارک کے ایک اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد گئی تھیں۔ واپسی پر انہوں نے یہ بیان دیا کہ پاکستان جہنم نہیں، وہاں کے لوگ ہم جیسے ہی ہیں اور وہاں ہماری اچھی دیکھ بھال کی گئی۔ انہوں نے یہ بات بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کے ایک بیان کے جواب میں کہی تھی۔ پاریکر نے کچھ روز قبل ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں جانا اور جہنم میں جانا ایک ہی ہے۔ بغاوت کا مقدمہ قائم کئے جانے کے بعد رمیا نے بنگلور میں ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں اور انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی جس کے لئے وہ معافی مانگیں۔ انہوں نے کہا معافی مانگنا میرے لئے سب سے آسان کام ہے لیکن یہ مسئلے کا حل نہیں۔ آج کل ملک میں حالات کچھ ایسے ہیں کہ کسی کے بھی خلاف بغاوت کا مقدمہ قائم کیا جاسکتا ہے۔ اس قانون کا غلط استعمال کیا جارہا ہے اور میرے خیال میں اسے ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے خلاف بھی پولیس نے بغاوت کا مقدمہ قائم کیا تھا جس کے بعد ایمنسٹی نے بھارت میں اپنا کام بند کردیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ایمنسٹی کے ایک پروگرام میں ملک مخالف نعرے بلند کئے گئے۔ بی بی سی کے مطابق گزشتہ چند مہینوں سے بغاوت سے متعلق قانون پر بحث جاری ہے اور شہری حقوق کیلئے کام کرنے والوں کا الزام ہے کہ اظہار خیال کی آزادی کو ختم کرنے کیلئے اس قانون کا بیجا استعمال کیا جارہا ہے۔ اداکارہ رمیا کے خلاف مقدمہ ایک وکیل کے وٹل گوڈا کی شکایت پر درج کیا گیا جس کی ابتدائی سماعت 27 اگست کو ہوگی۔ دوسری طرف کرناٹک میں بی جے پی اور اس کے طلبہ تنظیم اے بی وی پی کے کارکنوں نے رمیا سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یا تو وہ معافی مانگیں یا پاکستان چلی جائیں۔ سوشل میڈیا میں بھی ان کے بیان پر بحث جاری ہے۔ بعض ان کی حمایت میں ہیں اور بعض انہیں پاکستان چلے جانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ لیکن رمیا کاکہنا ہے کہ یہ ان کی رائے ہے اور انہیں اختلاف رائے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں اتنا سب کچھ ہورہاہے پاکستان بھارت تعلقات میں تلخی اور ایسے حالات میں آپ پاکستان کی تعریف کیسے کرسکتی ہیں؟ لیکن میرا جواب ہے کہ میں پاکستان کے شہریوں کی بات کررہی تھی اور میں اپنے تجربے کی بات کررہی تھی، اگر یہ غلط ہے تو ہمارا خدا ہی حافظ ہے۔