یمن سے پاکستانی محصورین کی واپسی کا آغاز ہو گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں یمنی شہر الحدیدہ سے 502 پاکستانی واپس وطن پہنچ چکے ہیں۔ وطن پہنچنے والوں نے ارضِ پاک پر پہنچتے ہی سجدہ شکر کیا اور حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں واپس لانے کی کوششوں پر خراج تحسین پیش کیا۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے جہاں 502 پاکستانیوں کی واپسی باعث اطمینان ہے وہاں اُن ہم وطنوں کے حوالے سے فکر مندی بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتی جو ابھی تک یمن کے مختلف شہروں میں محصور ہیں اور واپسی کیلئے مضطرب و منتظر ہیں جبکہ اُن کے لواحقین یہاں پاکستان میں دن کے چین اور رات کے آرام سے محروم ہیں۔ حکومت پاکستان کیلئے لازم ہے وہ یمن میں موجود باقی پاکستانیوں کی جلد واپسی کیلئے انتظامات کرے تاکہ وہ پاکستانی بھائی جو یمن میں انتہائی کرب سے دوچار ہیں، سکون سے ہمکنار ہوں اور اُنکے گھر والوں کو بھی سُکھ کا سانس لینا نصیب ہو۔ قابل غور بات یہ ہے سعودی عرب نے کسی بھی اقدام سے پہلے اپنے شہریوں کی یمن سے واپسی یقینی بنائی۔ امریکہ کی جانب سے بھی یہی حکمتِ عملی اختیار کی گئی، امریکی شہریوں کے یمن سے انخلا کو مقدم سمجھا گیا۔ کیا ہی اچھا ہوتا حکومت پاکستان کی طرف سے یہی طرز عمل اختیار کیا جاتا، پہلے تمام پاکستانیوں کی یمن سے واپسی کی تکمیل کی جاتی اسکے بعد کوئی دوسری راہ اختیار کی جاتی۔ یہاں یہ امر بھی قابل توجہ ہے یمن میں مقیم پاکستانی سفیر عرفان یوسف بھی واپس پہنچ گئے ہیں کیا ہی اچھا ہوتا تمام پاکستانیوں کی کامل واپسی کے بعد جناب سفیر وطن واپس آتے۔ ایک اور بات بھی نشاندہی کے قابل ہے یمن کی جانب سے پاکستانیوں کے انخلا اور واپسی کے سلسلے میں جو مثبت طرز عمل اختیار کیا گیا ہے اُس کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان کی طرف سے بھی بیان بازی کے حوالے سے نرم پالیسی اختیار ہونی چاہئے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38