تحریک انصاف نے نواز شریف کی نا اہلی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی جس میں پانامہ لیکس کے حوالے سے وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ سمیت سیکرٹری داخلہ، نیب اور ایف بی آر کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ عمران خان نے ہم خیال اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ مل کر تین ستمبر کو احتجاجی ریلی کا اعلان کیا ہے۔ عمران خان نے حکومت کیخلاف احتجاجی ریلیوں اور دھرنوں کا ایک نہ ختم ہونے والا جو ٹورنامنٹ شروع کر رکھا ہے، اسے اب ختم ہونا چاہیے۔ موجودہ صورت حال میں ملک مزید اس کشمکش کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ خان صاحب احتجاجی ریلیوں پر جتنی توجہ دے رہے ہیں، اس سے آدھی بھی اپنے صوبے کے پی کے پر دیتے توآج وہ دوسرے صوبوں کیلئے ایک ماڈل ہوتا۔ سرکار کیخلاف سڑکوں پر رہ کر انہوں نے محض سرمائے کا ضیاع کیا۔ انہوں نے وزیراعظم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے، تو اب سیاسی تحمل کا مظاہرہ کریں اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا انتظار بھی کریں۔ ریلیوں کا جواز باقی نہیں رہتا سڑکوں پر نکل کر احتجاجی ریلیاں نکالنا عدالت پر دبائو ڈالنے کے مترادف ہو گا۔ ماضی میں عدالتوں نے انہیں خاطر خواہ ریلیف دیا ہے۔ اب بھی انہیں آزادانہ فیصلہ کرنے دیں۔ آف شور کمپنیوں کیخلاف آپکا شور اور واویلا بجا لیکن اس حوالے سے خود انکے صادق اور امین ہونے پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ کرپشن کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ انہیں اپنے اردگرد بھی ذرا نظر ڈال لینی چاہیے پھر تحریک انصاف کی صفوں میں موجود ’’اے ٹی ایم مشینوں‘‘ سمیت دوسروں کا بھی احتساب کرائیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024