بھارتی سازش کے باعث اسلام آباد میں 9 تا 10 نومبر ہونیوالی سارک سربراہ کانفرنس ملتوی ہو گئی۔ تنظیم کے چیئرمین نیپال نے اس کا باضابطہ اعلان کر دیا کہ کوئی ایک رکن ملک میں شرکت سے انکار کر دے تو کانفرنس نہیں ہو سکتی جبکہ مشیر وزارت خارجہ سرتاج عزیز نے باور کرایا کہ کانفرنس آئندہ جب بھی ہو گی اسلام آباد میں ہو گی۔ پاکستان مسئلہ کشمیر سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ بھارت کی تمام تر حرکتیں خطے میں امن کیلئے خطرے کا باعث ہیں۔
2001ء میں پاک بھارت کشیدگی کی نظیر نہیں ملتی لیکن اس وقت کے بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے اس کشیدگی کی آڑ لینے کے بجائے اسلام آباد میں ہونیوالی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کی جسکے باعث کنٹرول لائن پر جنگ بندی کا معاہدہ ہوا جو آج بھی برقرار ہے۔ ایک گھاگ جنگجو اپنا ترکش کبھی خالی نہیں ہونے دیتا اور اپنے ہتھیاروں کو موقع محل کیمطابق استعمال کرتا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کیخلاف اپنے ترکش میں موجود یکے بعد دیگرے سارے تیر استعمال کر لئے۔ عجلت میں سارک سربراہی کانفرنس کے بائیکاٹ کے بعد انکے پاس پاکستان کیخلاف سفارتی جارحیت کا کونسا آپشن باقی رہ گیا۔ آبی جارحیت کو انکے اپنے آبی ماہرین نے مسترد کر دیا۔ بھارتی ذرائع کے مطابق نریندر مودی بھارت کے مرد آہن بننے کیلئے بھارت، بنگلہ دیش، بھوٹان اور مالدیپ پر مشتمل ایک نیا اتحاد بنانا چاہتے ہیں جس میں پاکستان اور سری لنکا کی گنجائش نہیں سارک پلیٹ فارم کو خطے کی بہتری کے استعمال کیا جانا چاہیے۔ بھارت اس پر تسلط حاصل کرنا چاہتا ہے جس کی راہ میں پاکستان بڑی رکاوٹ ہے۔ اس فورم پر پاکستان کو کئی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ جس کو بروئے کار لاتے ہوئے چین اور ایران کو بھی سارک میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024