پنجاب کی صنعتوں کو آئندہ تین ماہ گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے 4 ہزار سے زائد صنعتوں کو نوٹس جاری کر دئیے گئے ہیں۔
پاکستان توانائی کے شدید بحران سے دوچار ہے جس کے باعث ہماری صنعتیں تباہ اور معیشت زبوں حالی کا شکار ہے لیکن حکومت اس بحران پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے اور اس نے پنجاب کی صنعتوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک اپنا رکھا ہے، جیسے ہی سردیاں شروع ہوتی ہیں تو پنجاب کی صنعتوں کو گیس کی فراہمی بند کر دی جاتی ہے۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں جب پنجاب کی گیس بند کی جاتی تھی تو وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف اس کو پی پی پی کی پنجاب دشمنی قرار دیتے تھے اور گرمیوں کے موسم میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے مینار پاکستان پر وفاقی حکومت کیخلاف احتجاجی کیمپ لگائے رکھا لیکن اب وہ وفاقی حکومت کے اس سوتیلے پن پر بھی خاموش بیٹھے ہیں۔ توانائی بحران نے پہلے ہی ہماری معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے اب رہی سہی کسر وفاقی حکومت کا یہ فیصلہ نکال دیگا۔ توانائی بحران کا علم ہونے کے باوجود حکومت نے کوئی گیس کا منصوبہ شروع کیا اور نہ ہی گیس کے ذخائر تلاش کرنے کی کوشش کی۔ حکومت کی عوام کش پالیسیوں کی بنا پر عوام پہلے ہی ان کیخلاف سراپا احتجاج ہیں اب گیس کی بندش کے باعث مزید کئی ہزار افراد بے روزگار ہو کر حکومت مخالف تحریک میں چلے جائینگے جبکہ حکومت پہلے ہی مسائل میں گِھری ہوئی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کو پنجاب کے ساتھ کے اس سلوک پر احتجاج کرنا چاہئے اور صنعتوں کو گیس کی فراہمی جاری کروانی چاہئے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024