بھارتی قومی سلامتی کے مشیر کے بعد وزیر دفاع کا پاکستان میں دہشتگردی کرانے کا اعتراف اور بلااشتعال دھمکیاں
ترجمان دفتر خارجہ خلیل اللہ قاضی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کے بیان کو اشتعال انگیز اور پورے خطے کیلئے تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی دفاع کیلئے ہر مناسب قدم اٹھایا جائےگا۔ بھارتی وزیر دفاع کے بیان سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کا ملوث ہونا ثابت ہوگیا ہے۔ دریں اثناءوزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردوں کی سرپرستی کرنا چاہتا ہے تو کر لے، ہم جواب دینگے ، بھارت طالبان کی سرپرستی کررہا ہے۔
پاکستان اپنے قیام کے بعد سے امن کا پرچارک رہا‘ پڑوسی ممالک سے دوستانہ تعلقات اس کا ایجنڈا ہے۔ دوسری طرف ہندو لیڈرشپ کا ایجنڈا اکھنڈ بھارت ہے۔ کانگرس کی قیادت نے پاکستان کے قیام کی انتہائی حد تک مخالفت کی۔ ہندو لیڈرشپ تقسیم ہند کو گﺅماتا کے حصے بخرے کرنے کے مترادف قرار دیتی ہے۔ متحدہ ہندوستان اس کا خواب ہے اور اسکی وہ ہر صورت تعبیر چاہتی ہے۔ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی پلاننگ اس نے تقسیم ہند سے قبل قیام پاکستان یقینی ہونے کیساتھ ہی شروع کر دی تھی۔ ہندو قیادت کی دانست میں مسلمان آزاد اور خودمختار ملک کا وجود زیادہ دیر تک برقرار رکھنے کے قابل نہیں تھے‘ وہ امید لگائے بیٹھی تھی کہ معیشت کی زبوں حالی مسلمانوں کو ہندو لیڈرشپ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیگی اور بانیانِ پاکستان بھارت میں شمولیت کی درخواست کرتے نظر آئینگے مگر پاکستان کی لیڈرشپ نے خود کو آزاد اور خودمختار ملک چلانے کے قابل ثابت کر دکھایا۔ آزادی کے بعد ہر گزرتے دن کے ساتھ پاکستان مضبوط ہوتا چلا گیا جس سے اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھنے والوں کو مایوسی ہوئی اور وہ کسی بھی طریقے سے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے سازشوں کے جال بننے لگے۔ کشمیر پر قبضہ کرکے پاکستان کو لاینحل تنازعہ میں الجھایا۔ مشرقی بازو الگ کرکے پاکستان کو اتنا کمزور کر دیا کہ انکی دانست میں جب چاہے اسے ہڑپ کر سکتے تھے مگر پاکستان ایٹمی قوت بنا تو اس کا دفاع ناقابل تسخیر ہو گیا تاہم بھارت نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی سازشیں جاری رکھیں۔ پاکستان کو دھمکیاں دینا تو اس کا معمول ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس جیسے واقعات کی ڈرامہ بازی کرکے الزام پاکستان پر لگا دینا اسکی فطرت ہے۔ جو اسکے اداروں کی تحقیقات کے مطابق بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی تھی۔ اس کا اعتراف حاضر سروس کرنل پروہت نے کیا۔ ممبئی حملوں کا الزام بھی بھارت نے سمجھوتہ ایکسپریس کی طرح پاکستان پر لگایا مگر کوئی ثبوت فراہم نہیں کر سکا۔ پاکستان سے جوڈیشل کمیشن انڈیا گیا جس سے سانحہ ممبئی کے گواہوں اور بھارت کے نامزد کردہ ملزم اجمل قصاب کی ملاقات نہیں کرائی گئی۔ اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ ممبئی حملوں کے پیچھے بھی کسی انڈین ایجنسی کا ہاتھ ہے۔
اکھنڈ بھارت ایجنڈا اور مضبوط و مستحکم پاکستان ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ بھارت سمیت کسی بھی ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا کبھی پاکستان کا مقصد نہیں رہا۔ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی بھارتی سازشوں سے نبردآزما ہونے کی پاکستان کی طرف سے ضرور کوشش کی جاتی ہے۔ بھارت روایتی اور غیرروایتی ہتھیاروں کے انبار لگا رہا ہے۔ پاکستان کو اپنے دفاع کیلئے ہر ممکنہ اقدام کرنا پڑتے ہیں لیکن یہ بھارت کے دفاعی بجٹ اور ہتھیاروں کے مقابلے میں کئی گنا کم ہے۔ الحمدللہ! پاکستان کا ایٹمی پروگرام بھارت کے مقابلے میں کہیں زیادہ معیاری ہے۔ معمار نوائے وقت جناب مجید نظامی مرحوم فرمایا کرتے تھے کہ پاکستان کا ایٹم بم بھارتی کھوتوں کے مقابلے میں گھوڑوں کے مصداق ہے۔ گو ہماری فوج اور اسلحہ بھارت کے مقابلے میں کئی گنا کم ہے مگر فوج اور اسلحہ کا معیار بھارت کے مقابلے میں ایٹم بم کی طرح کہیں بہتر ہے۔ جذبہ حب الوطنی بھی قوم اور فوج کے اندر بدرجہ اتم موجود ہے۔ کہا جاتا ہے کہ گن اہم نہیں‘ اسکے پیچھے کھڑا آدمی اہم ہے۔ ہمارے موجودہ‘ گزشتہ اور گزشتہ سے پیوستہ حکمرانوں کی بے بصیرتی اور انکے قومی مفادات کے مقابلے میں ذاتی مفادات کا اسیر ہونے کے باعث ٹریگر پر رکھی انگلی کانپتی محسوس ہوتی ہے۔
وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے رواں سال فروری میں کہا تھا کہ دہشت گردی کے پیچھے غیرملکی ہاتھ بے نقاب کرنے کیلئے ٹھوس ثبوت اکٹھے کر لئے ہیں۔انہی دنوں وائٹ ہاﺅس میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عالمی کانفرنس کے بعد وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ ہمسایہ ملک نے پاکستان میں دہشت گردی کی آگ بھڑکا رکھی ہے۔ ڈی جی، آئی ایس پی آر جنرل عاصم سلیم باجوہ کہہ چکے ہیں کہ فاٹا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ پارلیمان کی دفاعی کمیٹی میں سیکرٹری دفاع جنرل خٹک نے کہا تھا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے دورے کے دوران امریکہ کو بھارت کی پاکستان میں مداخلت کے ناقابل تردید ثبوت پیش کر دیئے تھے۔اس سے قبل بھارتی قومی سلامتی کے مشیراجیت دوول نے پاکستان میںدہشتگردی کرانے کا اعتراف کیا تھا۔انہوں ایک لیکچر کے دوران کہا تھاکہ ہم پاکستان کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔یہ پاکستان کی معیشت ہو سکتی ہے، پاکستان کی اندرونی سکیورٹی ہو سکتی ہے، پاکستان کی سیاست ہو سکتی ہے، دہشتگردی کی کارروائیوں کو بے نقاب کرنا ہوسکتا ہے، افغانستان میں پاکستان کی پالیسی کو شکست دینا ہو سکتا ہے، اندرونی سیاست اور اندرونی سکیورٹی کو مشکل بنانا ہو سکتا ہے۔حکومت اپنی پٹاری میں بھارت کے پاکستان کو غیرمستحکم بنانے کے جو ثبوت لئے پھرتی ہے‘ ان سب پر مودی کے قومی سلامتی کے مشیر کا ایک اعتراف ہی بھاری پڑ جاتا ہے مگر اس کا خاطرخواہ نوٹس نہیں لیا گیا۔ معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا گیا نہ کسی عالمی فورم پر ‘نہ ہی میڈیا میں۔ اگر اس وقت بھارتی قومی سلامتی کے مشیر کے بیان کا سخت نوٹس لیا جاتا تو پاریکر آج پاکستان پر برس نہ رہے ہوتے۔
مقبوضہ کشمیر میں حریت تحریک میں کوئی غیرمعمولی خاص تیزی نہیں آئی نہ کوئی بہت بڑا واقعہ پیش آیا۔ لائن آف کنٹرول نسبتاً پرامن ہے۔ منوہر پاریکر کا مفروضے کی بنیاد پر اشتعال انگیز بیان انکی سوچ کے دیوالیہ پن اور پاکستان کی سلامتی کیخلاف اصل بھارتی عزائم کی عکاسی ہے۔ اس پر وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کی طرف سے سات روز قبل ہی شدید ردعمل آنا چاہیے تھا مگر محض روایتی بیان بازی کی گئی۔ اس سے شہ پا کر بھارتی وزیر دفاع مزید زہر اگلنے لگے۔ بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے ایک بار پھر دہشت گردی کو ہوا دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی 13لاکھ فوج امن کے پرچار کیلئے نہیں‘ ملک کی حفاظت کیلئے کسی بھی حد کو عبور کرینگے۔
پاریکر کے اس بیان پر ہمارے ”بہادر وزیر دفاع اور ترجمان وزارت خارجہ“ شاید ایک ہفتے بعد ردعمل دینگے۔ منوہر پاریکر کو باور کرانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کی جو بھی تعداد ہے‘ وہ دشمن کو حدیں پار کرتا دیکھتی نہیں رہیں گی۔ بقول مجید نظامی مرحوم کہ ہم نے ایٹم بم شوکیس میں سجانے کیلئے نہیں رکھا۔ سکندر وہی ہو گا جو اسے پہلے استعمال کریگا۔ امید ہے بھارت پاکستان کو اپنا آخری حربہ پہلے حربے کے طور پر استعمال کرنے پر مجبور نہیں کریگا۔ بھارتی نیتاﺅں کی طرف سے پاکستان کو دھمکیوں اور پاکستان میں دہشت گردوں کی حمایت کے اعترافی بیانات کے بعد سیاسی قیادت کو معاملہ بلاتاخیر عالمی فورموں بالخصوص اقوام متحدہ میں اٹھانا چاہیے۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ سے 1948ءاور 1949ءمیں منظور کی گئی کشمیریوں کے استصواب کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ بھی کیا جائے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج مسلسل ستم ڈھا رہی ہے۔ گزشتہ روز بھارتی ایجنٹوں کی فائرنگ سے نوجوان زخمی ہوا‘ بھارتی فوج زمینوں پر قبضے بھی کررہی ہے۔ اس کیخلاف بارہ مولا میں مظاہرے ہوئے اور لبریشن فرنٹ نے ”جیل بھرو“ تحریک شروع کر دی ہے۔ بھارت نے تری پورہ میں تو کالا قانون افسپا ختم کر دیا‘ کشمیر اور آسام میں بدستور لاگو ہے۔ جمہوریت اور انسانیت کے نام پر دھبہ کے مترادف اس قانون کے خاتمے کیلئے بھی اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرے۔