آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پاک چین اقتصادی راہداری کی سکیورٹی کو قومی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے اسکی بروقت اور بلارکاوٹ تکمیل یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ گزشتہ روز چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے قیام کی 89 ویں سالگرہ کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ صرف پاکستان نہیں بلکہ پورے خطے کیلئے سٹریٹیجک گیم چینجر ہے۔ اس موقع پر چینی حکام نے سی پیک کیلئے سازگار اور محفوظ ماحول فراہم کرنے پر آرمی چیف سے تشکر کا اظہار کیا۔
اقتصادی راہداری منصوبہ بلاشبہ اس خطے کے استحکام و خوشحالی کی ضمانت ہے جبکہ اس منصوبے کے اپریشنل ہونے کے بعد پاکستان اور چین دونوں کیلئے علاقائی اور عالمی منڈیوں کے راستے کھلیں گے اور دنیا کے ان ممالک کے ساتھ بھی تجارتی روابط استوار ہونگے جن تک پہلے رسائی ممکن نہیں تھی۔ سی پیک منصوبہ کے باعث پاکستان کے روشن اور تابناک مستقبل کو بھانپ کر ہی تو ہمارے دشمن بھارت کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں کیونکہ مستحکم پاکستان اسے سوٹ ہی نہیں کرتا۔ چین کے ساتھ بھی اسکی مناقشت اسی تناظر میں شروع ہوئی ہے کہ اس منصوبے کے اپریشنل ہونے سے چین بھی اقتصادی اور دفاعی طور پر مستحکم ہو گا تو وہ واحد سپرپاور ہونے کے دعوے دار امریکہ کو چیلنج کریگا۔ ان حقائق کی بنیاد پر ہی چین کو بھی سی پیک منصوبہ کی بلارکاوٹ اور بروقت تکمیل میں دلچسپی ہے اور اس سلسلہ میں چینی لبریشن آرمی کی سالگرہ کے موقع پر آرمی چیف کا سی پیک منصوبہ کے تحفظ کا یقین دلانا بہت معنی رکھتا ہے‘ چنانچہ ملک کے اندر جو عناصر سی پیک کی مخالفت یا اس پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں انہیں سی پیک کی قومی اہمیت کے پیش نظر اپنی مفاداتی سیاست سے رجوع کر لینا چاہیے۔ مقررہ معیاد میں تکمیل کے بعد یہ منصوبہ اپریشنل ہو جائےگا تو ملک کے اقتصادی استحکام اور قومی خوشحالی کے ثمرات بھی حاصل ہونا شروع ہو جائینگے۔ فی الوقت قومی مفادات کا یہی تقاضہ ہے کہ اس منصوبے پر کسی قسم کی سیاست نہ کی جائے۔ اس تناظر میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے گزشتہ روز سینٹ میں بجا طور باور کرایا ہے کہ سی پیک معاہدہ کی دستاویز عام نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے یہ دستاویز چیئرمین سینٹ کو فراہم کرنے کا عندیہ دیا ہے تو سی پیک کے معترضین کو چیئرمین کے آفس میں جا کر اس کا معائنہ کر لینا چاہیے۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے جو چین کے دورے پر ہیں سی پیک کے معترضین کو آرمی چیف ہی کی طرح یہ باور کرایا ہے کہ یہ منصوبہ ملک میں دہشت گردی اور غربت کے خاتمہ میں معاون ہو گا اس لئے قومی مفاد کا یہی تقاضا ہے کہ سی پیک کی مقررہ میعاد میں تکمیل ہونے دی جائے اور اسکی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ کھڑی کی جائے۔ حکومت مخالف سیاستدانوں کو کم از کم قومی مفاد کے کسی منصوبے پر تو مفاداتی سیاست سے گریز کرنا چاہیے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024