انسداد دہشت گردی سیل ملتان کی طرف سے اسلحہ کی برآمدگی کے لئے جانے والے کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے ملزمان کو چھڑانے کے لئے 8 نامعلوم افراد نے ٹیم پر حملہ کر دیا۔ پولیس کی جوابی کارروائی سے کالعدم تنظیم کے سربراہ ملک اسحاق ان کے دو بیٹے اور نائب امیر غلام رسول شاہ سمیت 16 افراد سمیت مارے گئے۔
ملک اسحاق کا تعلق ضلع رحیم یار خان سے تھا۔ وہ لشکر جھنگوی کے بانی کارکنان میں سے تھے۔ وہ اپنے مؤقف میں سخت گیر تھے اور ان کی تنظیم پر فرقہ وارانہ فسادات کے الزام عام تھے۔ ملک اسحاق 15 سال جیل میں رہے پھر سپریم کورٹ کے حکم پر جولائی 2011 میں انہیں رہا کیا گیا۔ ان پر دہشت گردی کے 50 سے زائد مقدمات تھے لیکن کسی ایک میں بھی ان کے خلاف فیصلہ سنایا نہ گیا۔ مقدمات منطقی انجام تک کبھی نہ پہنچے اور ملک اسحاق جیل سے رہائی پر پھولوں کے ہار پہنے تصاویر میں دکھائی دیئے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے انہیں عالمی دہشت گرد قرار دے رکھا تھا، ایک ہفتہ قبل پولیس نے ملتان جیل کے قریب سے انہیںان کے دونوں بیٹوں ملک عثمان، ملک حق نواز ان کے نائب غلام رسول شاہ کے ہمراہ گرفتار کر لیا لیکن ان کے خلاف دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے کیسز میں سے کسی ایک میں بھی ان کے خلاف فیصلہ نہ سنایا گیا اور آخر کار ایک دن اچانک ان کے مظفر گڑھ کے قریب شاہ والا کے علاقے میں ساتھیوں سمیت پولیس مقابلے میں مارے جانے کی خبر سامنے آ گئی۔ مقدمات کا فیصلہ سننے والوں کا انتظار اب ختم ہوا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38