عمران خان کے دس ارب روپے کی آفر سے متعلق بیان پر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ الزام سچ نکلا تو مجھے قیامت تک معاف نہ کریں۔ ادھر وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں اداروں کو سکینڈلائز کرنے کی کوشش پر عمران خان کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاناما کیس کے فیصلے کے بعد خود وزیراعظم کی ساکھ داﺅ پر لگی ہے اور ان کے سر پر آرٹیکل 62اور 63کی تلوار لٹک رہی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان کےخلاف بغیر ثبوتوں کے الزامات لگائے جائیں۔ عمران خان نے دس ارب روپے کی پیشکش کا انکشاف کیا ہے۔ اگر یہ بات درست ہے تو پیشکش کرنے والوں کی دیانت پر سوال اٹھتا ہے۔ اگر یہ الزام برائے الزام ہے تو الزام علیہ خود آرٹیکل 62تریسٹھ کی سزا کا مستوجب ہے۔ اس بیان کو لے کر عمران خان کہتے ہیں کہ اگر مجھے دس ارب کی پیشکش کی گئی ہے تو عدلیہ پر کتنا دباﺅ ہو گا۔ پاناما کیس کا حتمی فیصلہ جے آئی ٹی کے بعد ہو گا ایسے ریمارکس عدلیہ کو سکینڈلائز کرنے کے مترادف ہیں اور سماعت پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ سے قبل 10ارب کے الزام کی حقیقت سامنے آجانی چاہئے۔ وزیراعظم کے زیر صدارت اگر قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے تو اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38