وزیر داخلہ چوہدری نثار نے قومی اسمبلی میں خطاب میں کہا ہے کہ جعلی شناختی کارڈ بنانے میں ملوث دو سو اہلکاروں کو نادرا سے نکالا ہے۔ پارلیمنٹیرینز کی سفارش پر غیر ملکیوں کو نادرا میں بھرتی کیا گیا تھا۔ غیرملکیوں کو نوکریاں دلوانے اور ان کیلئے پاکستانی دستاویزات بنوانے کے سلسلے میں سفارش کرنیوالوں میں متعدد ارکان پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔ انکی شکایات چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے پاس لیکر جائوں گا، اب جعلی شناختی کارڈ بنانے اور حاصل کرنیوالے دونوں جیل میں ہونگے۔
غیر ملکیوں کو حساس اداروں میں نوکریاں اور دستاویزات تک رسائی دلانا ملک سے سنگین غداری کا جرم ہے، جعلی شناختی کارڈز اور بوگس دستاویز کے حامل افراد دہشت گردی میں ملوث رہے ہیں، ڈاکٹر عاصم کیخلاف دہشت گردوں کا سہولت کار بننے کے الزام میں مقدمہ درج ہو سکتا ہے تو کوئی بھی رعایت کا مستحق نہیں ہے۔ چودھری نثار علی خان نے ڈیڑھ دو ماہ قبل کہا تھا کہ کراچی میں متحدہ کے رہنمائوں کیخلاف مقدمات درج ہوئے تو انہوں نے رینجرز کو پارلیمنٹیرین کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔ پارلیمنٹیرین اگر جرم کریں تو قابل معافی کیسے ہوتے ہیں؟ وزیر داخلہ کہتے کہ وہ نادرا میں غیر ملکیوں کو بھرتی کرانے اور حساس دستاویزات تک رسائی دلانے والوں کی سپیکر اور چیئرمین سینٹ سے شکایت کرینگے، آپکی طرح وہ بھی خم ٹھونک کر پارلیمنٹیرین کے کسٹوڈین بننے کے دعویدار ہونگے۔ الزام بڑا سنجیدہ ہے، ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ایسے پارلیمنٹیرین کی نشاندہی کر کے ان کیخلاف قانونی کارروائی شروع کرائیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024