کوئٹہ میں مسلح افراد کی پولیو ٹیم پر فائرنگ کے نتیجے میں 3 خواتین سمیت 4 پولیو ورکرز جاں بحق اور 3 زخمی جاں بحق پولیو ورکرز کو 6 ماہ سے تنخواہیں بھی نہیں ملی تھیں۔ اسی طرح گزشتہ روز لاہور کے علاقے راوی ٹائون میں بھی پولیو ورکرز کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیو قطرے پلانے کی مہم میں حصہ لینے والے رضاکار دہشت گردوں کا آسان ہدف ہوتے ہیں کیونکہ پسماندہ تو کجا شہری علاقوں میں بھی رضا کاروں کو سکیورٹی مہیا کی جاتی ہے نہ ہی حفاظت کے کوئی خاطر خواہ انتظامات ہوتے ہیں۔ دو سال میں 60 رضاکار اور انکی سکیورٹی پر معمور اہلکار قتل کئے جا چکے ہیں۔ قوم کے مستقبل کو اپاہج ہونے سے بچانے کیلئے رضاکار اپنی جانیں ہتھیلیوں پر رکھ کر باہر نکلتے ہیں اور اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ سابق آمر پرویز مشرف کی بزرگ بلوچ قوم پرست رہنما اکبر بگٹی پر یلغار کے بعد سے اب تک کوئٹہ کے حالات درست نہیں ہوئے۔ تخریب کار بدامنی پھیلانے کا کوئی بھی موقع ضائع نہیں جانے دیتے۔ گزشتہ روز کوئٹہ میں دہشت گردوں نے نہتے پولیو رضاکاروں کو قتل کیا، ماضی کی طرح اس بار بھی حکومت نے رضا کاروں کو سکیورٹی فراہم نہیں کی ۔ 4 پولیو ورکرز کے قتل ہونے کے بعد حکومت خوابِ غفلت سے بیدار ہوئی اور دہشت گردوں کیخلاف کریک ڈائون شروع کر دیا ہے۔ حکومت پولیو رضا کاروں کو سکیورٹی فراہم کرے کیونکہ منظم سازش کے تحت پولیو ورکرز پر حملے کر کے انسداد پولیو مہم روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، خدانخواستہ اگر پولیو قطرے پلانے کی مہم رک گئی تو آنے والی نسل کو اپاہج ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ وزیراعظم نے پولیو ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا لیکن عملاً اس پر کوئی پیشرفت دیکھنے میں نہیں آ رہی۔ وزیراعظم شورش زدہ علاقوں میں افواج پاکستان کی نگرانی میں پولیو قطرے پلانے کی مہم کا آغاز کریں اور پولیو ورکرز کو ڈیلی ویجز کی بجائے مستقل نوکری دی جائے، انکی مراعات میں اضافہ کیا جائے، ابھی تک حکومت پولیو ورکرز کو تحفظ نہیں دے سکی۔ قوم کو بتایا کہ آخر کن وجوہات کی بنا پر حکومت پولیو ورکرز کو تحفظ دینے میں ناکام ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024