سابق صدر مملکت اورپی پی پی پی کے صدر آصف علی زرداری نے صوبہ خیبر پختونخوا کے ایک ایسے مدرسے کوجو طالبان سے قربت رکھتا ہے 30کروڑ کی خطیر رقم دینے پر تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ یہ عسکریت پسندی اور طالبان کو جواز فراہم کرنے کے سوا اور کچھ نہیں اور یہ قوم کی دہشت گردی کیخلاف جنگ کو کمزور کرنا ہے۔
مولانا سمیع الحق کے اکوڑہ خٹک کے مدرسے کو تحریک انصاف کی خیبر پی کے میں حکومت نے اس جواز پر فنڈز دیئے کہ مدرسہ میں طلباء کو جدید تعلیم سے بھی آراستہ کیا جائیگا۔ اس پر زرداری صاحب سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید بھی شدید ردعمل کا اظہار کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا عمران خان نے جس مدرسہ کو فنڈ دئیے اسکے طالب علموں نے ہمارے فوج کے جوانوں کو شہید کیا اور انکے سر کاٹ کر ان سے فٹبال کھیلا ان کو 30کروڑ دینا اتنا توہین آمیز جرم ہے جس کو معاف نہیں کیا جا سکتا ۔اگر یہ مدرسہ واقعی ایسی کارروائیوں میں ملوث ہے یا رہا ہے تو اب تک اس کا وجود ختم ہو جانا چاہئے تھا مگر اسکی معمول کی سرگرمیاں جاری اور اس کی انتظامیہ آزاد ہے۔ اس کا یہی مطلب ہو سکتا ہے کہ پرویز رشید جس حکومت کا حصہ ہیں وہ اس امداد سے خوفزدہ ہے‘ مصلحت سے کام لے رہی ہے یا پھر وزیر اطلاعات کا بیان بے بنیاد اور عمران خان پر غصہ نکالنے کیلئے دیا گیا ہے۔ طالبان کے حوالے سے جو مؤقف مولانا سمیع الحق کا ہے وہی مولانا فضل الرحمن کا ہے۔ دونوں کے مدارس میں ایک جیسا نصاب اور سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ حکومت نے مولانا فضل الرحمان کی نازبرداری میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ مدارس میں اگر کچھ غلط ہوتا ہے تو اس کا نوٹس لیا جانا چاہئے۔ محض پوائنٹ سکورنگ کیلئے اپنی خواہش کو خبر بنا کر کسی پر کیچڑ اچھالنا مناسب نہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024