آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی جس میں دونوں نے ضرب عضب آپریشن کو وادی شوال تک توسیع دینے پر بھی غور کیا۔
فوجی اور سیاسی قیادت اگر شوال میں آپریشن ضرب عضب کو توسیع دینے پر متفق ہوئی ہے تو اس کا یہی مطلب لیا جا سکتا ہے کہ اپنے دعوﺅں کے مطابق شمالی وزیرستان اور ملحقہ علاقوں میں ضرب عضب آپریشن کے دوران کامیابیاں ملی ہیں جس کے بعد شوال میں آپریشن کی تیاری ہو رہی ہے۔ وادی شوال بھی دشوار گزار علاقہ اور افغانستان کی سرحد سے ملحقہ ہونے کے باعث خطرات سے پُر ہے۔ فوج آئی ڈی پیز کی باعزت بحالی کیلئے سرگرم ہے جس سے قبائلیوں کی دہشتگردوں سے رابطوں میں یقیناً کمی آئی ہے۔ اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ جن علاقوں سے دہشتگردوں کا صفایا ہوا وہاں معاملات خود سنبھالے۔ سوات میں اب آپریشن کے چھ سات سال بعد بھی سول حکومت معاملات کو کنٹرول نہیں کر سکی۔ فوج کا کام حکومت کرنا نہیں۔ مجبوراً اسے آپریشن ضرب عضب کرنا پڑا ہے تو اسکی کامیابی کے ساتھ ہی سول انتظامیہ کو معاملات اپنے ہاتھ لینے چاہئیں۔ اس کیلئے سول انتظامیہ بھی تیاری کرے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024