سرینگر: یوم پاکستان کی تقریب میں پاکستانی پرچم لہرانے اور پاکستانی ترانہ پڑھنے پر آسیہ اندرا بی کیخلاف غداری کا مقدمہ اور گرفتاری۔ بھارتی سیاستدانوں نے عوام کی برین واشنگ کر کے ان کے ذہنوں میں پاکستان دشمنی کا زہر بھرا ہے۔ بھارتی اداکار نصیر الدین شاہ۔
مقبوضہ کشمیر میں 14 اگست ہو یا 23 مارچ پاکستان کے حوالے سے کوئی بھی دن یا موقع آئے کشمیری عوام کھل کر پاکستان سے اپنی وابستگی کا اظہار کرتے ہیں یہ کوئی نئی روایت نہیں گزشتہ 67 برسوں سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ دنوں 23 مارچ کو یوم پاکستان کی ایسی ہی تقریب میں دختران ملت کی رہنما آسیہ اندرابی نے پاکستانی پرچم لہرا کر قومی ترانہ پڑھا جس پر بھارتی میڈیا نے آسمان سر پر اٹھا لیا اور کٹھ پتلی بھارت نواز انتظامیہ نے بھی جھٹ سے آسیہ اندرابی کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کر لیا۔ حالانکہ یہ غداری نہیں کشمیری مسلمانوں کے دل کی پکار ہے۔ جو آج بھی بھارت سے علیحدگی چاہتے ہیں اور اپنا ناطہ پاکستان سے جوڑنا چاہتے ہیں مگر بھارتی سرکاری اور مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت سچ کی اس آواز کو غداری قرار دیکر دبانا چاہتی ہے۔ دوسری طرف بھارتی اداکار نصیر الدین شاہ نے بھی بھارتی سیاستدانوں کے اس روئیے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت کے سیاستدان عوام کی برین واشنگ کر کے پاکستان دشمنی کا زہر بھرتے ہیں۔‘‘ پاکستان میں بھی کئی تنظیمیں بھارت کے ساتھ ثقافتی اور تجارتی تعلقات کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنانے کا پرچار کرتی ہیں۔ مگر پاکستانی حکومت نے بھارت کے بد سے بدتر رویئے کے باوجود ان تنظیموں یا شخصیات کیخلاف کوئی انتقامی قدم نہیں اٹھایا۔ ایسے منفی اقدامات کرنے سے بہتر ہے کہ بھارت زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے کے اقدامات اٹھائے اور بلاوجہ پاکستان سے نفرت پیدا کرنے کی منفی کوششوں سے گریز کرے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024