انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت میں انسانی حقوق کی صورت حال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنی رپورٹ میں باور کرایا ہے کہ بھارت میں مودی سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد فرقہ ورانہ فسادات میں اضافہ ہوا، انتہا پسند ہندوئوں نے مسلمانوں اور عیسائیوں سے جبراً مذہب تبدیل کرایا ۔ مقبوضہ کشمیر سمیت متعدد مقامات پر لوگوں کی زندگیوں کو مستقل خطرات لاحق ہیں۔
اگرچہ بھارت کو سیکولر سٹیٹ کہا جاتا ہے مگر اس کا اکھنڈ بھارت کا فلسفہ عملاً اسے ایک جنونی ہندو ریاست میں تبدیل کر چکا ہے جس کا ایک مقصد تو برصغیر کے مسلمانوں سے انکے ہزار سالہ اقتدار اور اپنی غلامی کا انتقام لینا ہے اور دوسرے اکھنڈ بھارت کو اجاگر کر کے اس خطے میں بھارتی بالادستی کا خناس پورا کرنا مقصود ہے اس لئے ایسے تصور پر مبنی ریاست میں اقلیتوں کے حقوق کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ بھارتی توسیع پسندانہ عزائم نے ہی تو علاقائی اور عالمی امن کو مستقل خطرات لاحق کر رکھے ہیں اس لئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو اپنی سروے رپورٹوں میں بھارتی اقلیتوں پر مظالم کی محض نشاندہی نہیں کرنی چاہئے بلکہ بھارتی انتہا پسندانہ جنونی عزائم کے سدباب کیلئے عالمی قیادتوں کو بھارت پر دبائو ڈالنے کیلئے مائل بھی کرنا چاہئے۔ قبل ازیں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں گمنام اجتماعی قبروں کی نشاندہی ہوئی تھی جبکہ کشمیریوں پر بھارتی فوجوں کے مظالم بھی انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے اجاگر کئے جاتے جا رہے ہیں جن میں ہندو انتہا پسند بی جے پی کے حالیہ دور اقتدار میں مزید اضافہ ہو چکا ہے۔ اس دور میں مسلمان اور عیسائی اقلیتوں کو جبراً ہندو بنانے کی صدائے بازگشت توا قوام متحدہ تک بھی پہنچ چکی ہے اور امریکی صدر اوباما بھی اپنے دورۂ بھارت کے بعد نریندر مودی کو بھارت میں ہندو جنونیت کو روکنے کا مشورہ دے چکے ہیں مگر مودی تو خود مسلم کش فسادات کے محرک رہے ہیں‘ ان سے مذہبی رواداری کی کیسے توقع کی جا سکتی ہے۔ اگر عالمی قیادتوں نے بھارتی جنونیت کے پیدا کردہ حالات کا ادارک نہ کیا تو یہ جنونیت عالمی امن کو تاراج کر دیگی۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024