اقوام متحدہ نے پاکستان میں ’’حفاظتی ٹیکوں کے انتظام کے کمزور نظام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ معیاری طرز عمل کو اپناتے ہوئے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کو بچپن کی بیماریوں کیخلاف موثر بنائے۔
حکومت پاکستان موذی امراض کے بڑھنے پر شور تو برپا کرتی ہے لیکن عملی طور پر اس کیخلاف اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پولیو ویکسین پلانے کا خاص انتظام نہیں جبکہ خیبر پی کے کے بعض علاقوں میں پولیو کے زائد المیعاد قطرے پلانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ اب تو حفاظتی ٹیکوں کے حفاظتی انتظام پر بھی اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے حفاظتی ٹیکے حکومت پاکستان کو اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کی جانب سے مفت ہی ملتے ہیں اگر مفت ملنے والی چیز کی بھی حفاظت نہیں کی جا سکے گی تو حکومت کی اس سے بڑھ کر نا اہلی اور کیا ہو گی۔ ناقص ادویات کے باعث خسرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ والدین اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے بھی لگواتے ہیں لیکن اسکے باوجود بچوں میں بیماریاں پھوٹ پڑتی ہیں۔ حکومت پاکستان کو اقوام متحدہ کی اس تشویش کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہئیے اور ویکسین کی فراہمی کے سسٹم اور حفاظت کے انتظامات کو بہتر کیا جائے اور اسے مستحقین تک پہنچانے کا انتظام کر کے موذی امراض پر قابو پانے کے اقدامات اٹھائے جائیں۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024