بچوں سے جبری مشقت کے ناسور کے خاتمے کےلئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس کی طیبہ تشدد کیس میں حکومت کو مجوزہ چائلڈ لیبر بل پر سول سوسائٹی سے رائے لینے کی ہدایت۔ لاہور میں میاں بیوی پر 14 سالہ ملازمہ پر تشدد کا کیس درج۔ گھریلو ملازمہ نے گھر سے بھاگ کر جان بچائی۔بچوں سے جبری مشقت کے مکمل خاتمے کے اعلانات کے باوجود ابھی تک ملک میں کم عمر گھریلو ملازمین کے ساتھ تشدد کے واقعات عام ہیں۔ طیبہ تشدد کیس میں سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا مگر بااثر ملزمان کمزور مدعی پارٹی کے ساتھ راضی نامہ کرکے قانون کی گرفت سے بچ نکلے۔ اگر بچوں پر تشدد کے جرم کو قانون کے تحت ناقابل راضی نامہ قرار دے دیا جائے اور ایسے مقدمات کی ریاست مدعی ہو تو ان جرائم کا تدارک ہو سکتا ہے۔ اب تک مو¿ثر قانون سازی نہ ہونے کے باعث ہی گھریلو ملازمین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ گذشتہ روز لاہور میں مالکان کی مار پیٹ سے تنگ آ کر بھاگنے والی 14 سالہ گھریلو ملازمہ کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے تحویل میں لے لیا ہے۔ پولیس نے میاں بیوی پر مقدمہ بھی درج کر لیا ہے۔ مگر جب تک اس بارے میں سخت قانون نہیں بنایا جاتا اور موجودہ قوانین پر سختی سے عمل نہیں کیا جاتا‘ یہ سلسلہ ختم نہیں ہو سکتا۔ غریب والدین ایسے واقعات کے بعد صلح پر مجبور ہوتے ہیں یوں قانون ملزموں کو سزا نہیں دے پاتا۔ اب سپریم کورٹ کی طرف سے ازخود نوٹس لینے سے امید بندھی ہے کہ ایسے واقعات میں صلح کے باوجود عدالتیں ملزمان کے خلاف ازخود کارروائی کر کے انہیں قرارواقعی سزا دیں گی جس سے ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے گی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38