اسلام کے نام پر دہشتگردی کرنیوالے بدبختوں کو روزانہ کی بنیاد پر پھانسی پر لٹکایا جائےکرم ایجنسی میں مسافر بس پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ اور احسان اللہ احسان کا دہشتگردی کیلئے بھارت کی مدد حاصل ہونے کا اعتراف
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ اور این ڈی ایس کا طالبان کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے جبکہ افغانستان میں نقل و حرکت کیلئے این ڈی ایس اور افغان فوج مدد کرتی تھی۔ گزشتہ روز آئی ایس پی آر کی جانب سے احسان اللہ احسان کا اعترافی ویڈیو بیان جاری کیا گیا جس میں اس نے تحریک طالبان میں اپنی شمولیت کے پس منظر اور اس کالعدم تنظیم کی تخریبی سرگرمیوں کے طریقہ کار اور مقاصد کو بے نقاب کیا ہے۔ اسکے بقول تحریک طالبان پاکستان میں ذاتی مقاصد کیلئے تخریب کاری کررہی ہے اور جب مجھے معلوم ہوا کہ اس تخریب کاری کیلئے اسے بھارتی ایجنسی ”را“ کی سرپرستی حاصل ہے تو میں نے اعتراض کیا تھا کہ ہم اسلام دشمن بھارت کی کیوں مدد کررہے ہیں۔ اس نے بتایا کہ اس نے 2008ءمیں تحریک طالبان میں شمولیت اختیار کی تھی جب وہ کالج کا طالب علم تھا۔ اس کا تعلق مہمند ایجنسی سے ہے۔ اس نے اعتراف کیا کہ تحریک طالبان نے اسلام کے نام پر لوگوں کو گمراہ کیا‘ ٹی ٹی پی والے معصوم لوگوں کو مار کر اسلام کے نعرے لگاتے تھے مگر خود اس پر عمل نہیں کرتے تھے۔ تحریک طالبان نے بے گناہوں کا قتل عام کیا جس کا ایک ایسے شخص کو امیر بنایا گیا جس نے اپنے استاد کی بیٹی سے شادی کی۔ اس نے کہا کہ ٹی ٹی پی کا جو امیر قرعہ اندازی سے مقرر ہوا ہو وہ شریعت کے تقاضے کیسے نبھا سکتا ہے۔ اس نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے سوشل میڈیا کے ذریعہ نوجوانوں کو گمراہ کیا جارہا ہے۔
احسان اللہ احسان کالعدم ٹی ٹی پی کا مرکزی ترجمان ہونے کے علاوہ کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کا بھی ترجمان رہا ہے جس نے ڈیڑھ ہفتے قبل خود کو سکیورٹی فورسز کے حوالے کیا تھا اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خاں نے اسے دہشت گردی کیخلاف جاری اپریشن ردالفساد کی بہت بڑی کامیابی قرار دیا تھا۔ آج اس نے اپنے اعترافی بیان میں کالعدم ٹی ٹی پی کو بھارتی ایجنسی ”را“ کی معاونت حاصل ہونے اور اس تنظیم کی اسلام کے تقاضوں کے منافی مذموم تخریبی سرگرمیوں کا انکشاف کیا ہے تو یہ طالبان کو اپنے بچے قرار دینے والے جید علماءکرام اور ایک مائنڈسیٹ کے تحت انکی تخریبی سرگرمیوں اور خودکش حملوں کی حمایت کرنیوالے حلقوں کیلئے لمحہ¿ فکریہ ہے کہ زمین پر فساد برپا کرنیوالے ان بدبختوں کے بھارت نواز اور اسلام مخالف ایجنڈے کو وہ انکی حمایت کرکے کیوں تقویت پہنچاتے رہے ہیں۔ ہماری اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو سکتی ہے کہ جن بدبختوں کے ہاتھ اس ارض وطن کے ہزاروں معصوم باشندوں کے خونِ ناحق میں رنگے ہوئے ہیں اور جو اپنی جنونی کارروائیوں کے ذریعہ ریاستی اتھارٹی کو چیلنج کرکے اسکے کمزور ہونے کا تاثر دیتے رہے ہیں‘ ہمارے بعض دینی اور سیاسی حلقوں نے انہیں گلے لگائے رکھا ہے اور انہیں ہوّا بنا کر پیش کیا جاتا رہا ہے۔ اس حوالے سے احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی بیان میں تخریبی سرگرمیوں کیلئے بھارت کے علاوہ افغانستان کی سرپرستی حاصل ہونے کا بھی انکشاف کیا ہے تو اس سے ارض وطن پر گزشتہ کم و بیش پندرہ سال سے جاری دہشت گردی کا سارا پس منظر کھل کر سامنے آگیا ہے۔ یہ طرفہ تماشا ہے کہ امریکہ نے دہشت گردی کے خاتمہ کے نام پر گزشتہ دہائی میں نیٹو فورسز کے ذریعہ افغانستان میں شدت پسندوں بشمول طالبان کیخلاف جنگ کا آغاز کرکے اس میں پاکستان کو اپنا فرنٹ لائن اتحادی بنایا تو اس جنگ میں دی گئی اسکی قربانیوں کے باوجود امریکہ کی جانب سے بھی پاکستان کے کردار پر بداعتمادی کا اظہار کرکے اس سے ڈومور کے تقاضوں کی سیریز چلائی گئیں اور امریکی کٹھ پتلی کرزئی کی کابل انتظامیہ کی جانب سے بھی امریکی لب و لہجے میں ہی پاکستان سے ڈومور کے تقاضے کئے جانے لگے۔ پھر بھارت نے بھی کابل انتظامیہ کے ساتھ سازباز کرلی جس کے تحت بھارتی ایجنسی ”را“ کو افغانستان میں قائم کئے گئے درجن بھربھارتی قونصل خانوں کے ذریعے اپنے دہشت گردوں کو تربیت دینے اور انہیں گولہ بارود سے لیس کرکے دہشت گردی کیلئے پاکستان بھجوانے کا نادر موقع ملنا شروع ہوگیا۔ چنانچہ پاکستان میں دہشت گردی‘ تخریب کاری اور خودکش حملوں کی زیادہ تر وارداتیں افغانستان کی آشیرباد کے ساتھ بھارتی فنڈنگ اور سرپرستی میں ہوئی ہیں جن میں ہماری سکیورٹی فورسز کے دس ہزار کے قریب جوانوں اور افسران سمیت ملک کے 60 ہزار سے زائد شہری دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ ان بدبختوں کی سفاکانہ دہشت گردی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے اور گزشتہ روز کرم ایجنسی کے علاقہ گودر میں ایک مسافر وین پر ریموٹ کنٹرول سے حملہ کیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں تین خواتین اور تین بچوں سمیت 15 افراد شہید ہوئے ہیں۔ ان میں مردم شماری کے عملہ کے چار ارکان بھی شامل ہیں جبکہ کالعدم تنظیم جماعت الاحرار نے اس دہشت گردی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ شیعہ کمیونٹی اور مردم شماری کا عملہ ہی اس دہشت گردی میں ہمارا ٹارگٹ تھا۔ اسی طرح گزشتہ روز کراچی میں رینجرز کے سات گھنٹے تک جاری رہنے والے اپریشن میں بھی کالعدم دہشت گرد تنظیم چنداللہ کا ایک دہشت گرد ہلاک ہوا جبکہ گرفتاری سے بچنے کیلئے ان دہشت گردوں کی ساتھی ایک عورت اور دو دوسرے تخریب کاروں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔ ڈی جی رینجرز کراچی کے بقول اپریشن کے دوران مارے گئے اور خود کو دھماکے سے اڑانے والے دہشت گرد کئی سنگین وارداتوں میں مطلوب تھے۔ آج اسی کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے انکشاف کیا ہے کہ یہ کالعدم تنظیمیں بھارتی ایماءپر پاکستان میں تخریب کاری کا ایجنڈا پایہ¿ تکمیل کو پہنچا رہی ہیں تو یہ درحقیقت پاکستان کو کمزور کرکے صفحہ¿ ہستی سے مٹانے کے ناپاک بھارتی عزائم کی تکمیل کیلئے ہی سرگرم عمل ہیں جو مجہول دلائل کے تحت اپنی تخریبی کارروائیوں اور بے گناہ انسانوں کے قتل عام کا ناطہ دین اسلام کے ساتھ جوڑ کر شرف انسانیت اور امن و سلامتی کے داعی اس دین کو بدنام بھی کرتے ہیں اور اسی بنیاد پر دہشت گردی کا ملبہ امن و سلامتی کے ضامن اس دین پر ڈالنے کی اسلام دشمن طاغوتی طاقتوں کی سازشوں کو بھی تقویت پہنچاتے ہیں۔ اس سے یہ حقیقت بھی کھل کر سامنے آگئی ہے کہ بھارت نے مسلمانوں کے فروعی اختلافات کو پاکستان کی سلامتی کمزور کرنیوالی دہشت گردی کی بنیاد بنایا اور پاکستان میں موجود اپنے ایجنٹوں کے ذریعے فرقہ ورانہ کشیدگی کی فضا ہموار کرکے مخصوص فرقوں کے لوگوں کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا اور پاکستان کو کمزور کرنے کے مقاصد کی تکمیل کی۔
احسان اللہ احسان کے بقول کالعدم تحریک طالبان اور جماعت الاحرار کے لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کررہے ہیں تو ہماری ریاست اور اسکی مشینری ایسے سفاک اور ملک دشمن عناصر کی مکمل سرکوبی کیلئے کوئی بھی سخت سے سخت قدم اٹھانے میں مکمل حق بجانب ہے۔ اسی طرح جو دینی حلقے اپنے یا کسی اور کے ایجنڈے کے تحت اسلام کی آڑ میں اس ارض وطن پر فساد برپا کرنیوالے بدبختوں کی اب تک حمایت کرتے رہے ہیں‘ انہیں اپنے ان ناہنجار بیٹوں کی سزائیں بھی خود ہی تجویز کرنی چاہئیں اور ان سزاﺅں پر عملدرآمد کا متقاضی بھی رہنا چاہیے۔ گزشتہ روز تخریب کاری اور دہشت گردی کے مقدمات میں فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے تحریک طالبان کے چار سفاک دہشت گردوں کو پھانسی پر لٹکایا گیا ہے تو اس سے ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی اور ریاستی اتھارٹی کی عملداری کا تاثر پختہ ہوا ہے۔ ابھی ایسے ڈیڑھ سو کے قریب سفاک دہشت گرد جیلوں میں موجود ہیں جنہیں انکے گھناﺅنے جرائم کی بیناد پر فوجی عدالتوں کی جانب سے موت کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ اگر ان میں سے روزانہ چار دہشت گردوں کو پھانسی پر لٹکانے کا سلسلہ شروع کردیا جائے تو اس سے انکے دوسرے ساتھیوں کو بھی عبرت حاصل ہوگی جو ہماری ارض وطن پر محفوظ ٹھکانے بنا کر چھپے بیٹھے ہیں اور یہاں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی نئی وارداتوں کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ ان دہشت گردوں کو بھارتی سرپرستی حاصل ہونے کا انکشاف تو خود بھارتی جاسوس دہشت گرد کلبھوشن بھی اپنے اقبالی بیان میں کرچکا ہے جسے کورٹ مارشل کے تحت موت کی سزا سنائی گئی ہے تو بھارت اس پر یہ واویلا کررہا ہے کہ اسے بلاثبوت یہ سزا دی گئی ہے۔ یہ طرفہ تماشا ہے کہ جس طرح ہمارے بعض علماءکرام دہشت گردی میں مصروف طالبان کو اپنے بیٹے قرار دیتے رہے ہیں‘ اسی طرح بھارتی وزیر خارجہ شسماسوراج نے اپنے دہشت گرد کلبھوشن کو بھی بھارت کا بیٹا قرار دیا ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہماری ارض وطن پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف دہشت گردوں کا بھی پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کا وہی ایجنڈا ہے جو بھارتی ایماءپر بلوچستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک پھیلانے والا جاسوس دہشت گرد کلبھوشن بھارت سے لے کر آیا تھا۔ اس تناظر میں پاکستان کی سلامتی کے درپے اور ہزاروں بے گناہ انسانوں کے خون ناحق سے ہاتھ رنگنے والے یہ دہشت گرد کسی ہمدردی یا رورعایت کے ہرگز مستحق نہیں۔ انکی اپریشن ردالفساد کے ذریعے سرکوبی کی جارہی ہے تو اس میں کوئی کمزوری یا رخنہ پیدا نہیں ہونے دینا چاہیے۔ یہ جنگ بلاشبہ ملک کی سلامتی اور بقاءکی جنگ ہے جس میں ہر صورت کامیابی ہی ملک اور عوام کی سلامتی کی ضمانت بن سکتی ہے۔